اہم خبریںپاکستانپنجابتازہ ترین

کچے کے درجنوں ڈاکووں کا پنجاب کی حدود میں موٹروے پر بڑا حملہ

رحیم یار خان (اے ون نیوز) کچے کے ڈاکووں کا پنجاب کی حدود میں موٹروے پر بڑا حملہ، 20 سے 25 ڈاکووں کی جانب سے رحیم یار خان میں جدید ہتھیاروں سے موٹروے پر حملہ کیا گیا، حملے میں کئی افراد شدید زخمی ہوئے، 10 افراد کو اغوا کر لیا گیا۔

اے ون ٹی وی کے مطابق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں سکھر-ملتان موٹروے پر ڈاکوؤں کی گاڑیوں پر فائرنگ، 10 افراد کو اغوا کر لیا، فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوگئے، واردات کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

حکام نے اس واردات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ واردات آج صبح پیش آئی ۔ جنوبی پنجاب کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا ہے کہ 20 سے 25 کے درمیان مشتبہ افراد نے موٹروے پر گاڑیوں پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعے میں تین افراد زخمی ہوئے، ان میں سے دو کو معمولی زخم آئے، اس لیے انہیں طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا، جبکہ ایک مریض کمر اور ٹانگ میں گولی لگنے کے باعث ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

ایڈیشنل آئی جی خان نے مزید کہا کہ ملزمان نے جائے وقوع سے 10 افراد کو اغوا کیا تاہم کوئی پیسہ یا قیمتی سامان نہیں لوٹا گیا۔ شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال کے ترجمان رانا الیاس احمد نے بتایا کہ تین زخمی ہسپتال لائے گئے تھے، بعد ازاں انہوں نے کہا کہ 2 زخمیوں کو فارغ کر دیا گیا ہے، جبکہ ایک شخص زیرعلاج ہے جسے ٹانگ میں گولی لگی ہے۔ رانا الیاس احمد کے مطابق زخمی افراد ایک ہی کوچ پر سوار تھے اور ان کا تعلق شیخوپورہ سے ہے۔

رحیم یار خان پولیس کے ترجمان سب انسپکٹر ذیشان رندھاوا نے بتایا کہ واقعہ جمعرات کی صبح پیش آیا، تاہم انہوں نے کسی جانی یا مالی نقصان کی تصدیق نہیں کی۔

ذیشان رندھاوا نے رحیم یار خان کے ضلعی پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ یہ حملہ ایک روز قبل ضلع کے کچہ رونتی علاقے میں ڈاکوؤں کے ایک ٹھکانے پر کیے گئے ڈرون حملے کے ردعمل میں کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ ڈاکو گروہوں کی جانب سے ہمیں جوابی کارروائی کی دھمکیاں ملی تھیں، موٹروے پر یہ حملہ کل کے آپریشن کے جواب میں کیا گیا۔ جائے وقوع پر بنائی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں پر گولیوں کے نشانات اور پھٹے ہوئے ٹائر دکھائی دیتے ہیں۔

اس واردات کی ایف آئی آر بھوگ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 148 (مہلک ہتھیار سے لیس ہو کر فساد)، 149 (کسی غیر قانونی اجتماع کے ہر رکن کی ذمہ داری)، 186 (سرکاری افسر کو فرائض کی انجام دہی سے روکنا)، 324 (اقدامِ قتل)، 353 (سرکاری افسر کو ڈیوٹی سے روکنے کے لیے حملہ یا طاقت کا استعمال)، 365 (کسی کو اغوا یا حبس بے جا میں رکھنے کی نیت سے اغوا کرنا)، 431 (سڑک، پل یا نہر کو نقصان پہنچا کر شرارت کرنا) اور 440 (ایسی شرارت جو موت یا نقصان پہنچانے کی تیاری کے بعد کی گئی ہو) کے علاوہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 (دہشت گردی کی سزا) شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعہ جمعرات کی صبح کے ابتدائی اوقات میں پیش آیا اور حملہ آور جدید اسلحہ، بشمول خودکار رائفلیں اور راکٹ لانچرز سے لیس تھے جو آدھے گھنٹے تک فائرنگ کرتے رہے۔ مزید بتایا گیا کہ حملے کا نشانہ بننے والی گاڑیوں میں سے ایک بکتر بند تھی اور حکومت کی ملکیت تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button