
کھٹمنڈو(اے ون نیوز) نیپال میں جاری احتجاج میں مظاہرین نے وزیرتوانائی کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور تجوری سے پیسے نکال کر لٹا دیے۔
نیپال میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی اٹھائے جانے اور وزیراعظم شرما اولی کے استعفے کے باوجود احتجاج جاری ہے۔مظاہرین کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔
دارالحکومت کٹھمنڈو میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 21 افراد ہلاک جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 250 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
کٹھمنڈو میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے وزیراعظم کی ذاتی رہائش گاہ، بعض سرکاری رہائش گاہوں اور سپریم کورٹ کو آگ لگا دی جبکہ وزرا کے گھروں اور سیاسی دفاتر پر حملے بھی کیے۔
نیپال کے سابق وزیراعظم شیر بہادر کے گھر پر بھی مظاہرین نے دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی۔اس کے علاوہ مظاہرین نے وزیرتوانائی نیپال دیپک کھڑکاکے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور تجوری سے پیسے نکال کر لٹا دیے۔عوام کی بڑی تعداد نے پیسے اکھٹے کیے۔
مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر 3 وزرا او ر وزیراعظم کے پی شرما اولی مستعفی ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیپال میں گزشتہ ہفتے حکومت کی جانب سے فیس بک سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگائی تھی۔
یہ پابندی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رجسٹریشن قوانین کی خلاف ورزی ، جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیزی، جھوٹی خبریں اور فراڈ پھیلانے میں استعمال ہونے پر لگائی گئی تھی جس کے خلاف کٹھمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر ہزاروں نوجوانوں نے احتجاج شروع کیا۔
تاہم آج نیپال نے ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں مظاہرین کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا سے پابندی اٹھا لی۔
ویڈیو دیکھیں……