اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے بیانات سامنے آگئے

اسلام آباد(اے ون نیوز)توشہ خانہ ٹو کیس کے سلسلے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدالت میں دیے گئے بیانات سامنے آ گئے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے دفاع میں عدالت میں دیے گئے 342 کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کیا 2018 میں توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحفے سے متعلق صرف رپورٹ نہ کرنے پر ایکشن لیا جاسکتا ؟۔ توشہ خانہ تحائف 7 سے 10 مئی 2021 کے درمیان وصول کیے، اس پر نیب کیس بنا ۔

بیان کے مطابق ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کے حوالے سے توشہ خانہ رولز مکمل خاموش ہیں۔ اسی بنیاد چوتھے جعلی توشہ خانہ کیس میں مجھے اور میری بیوی کو بری کرنا بنتا ہے۔ نومبر 2022 سے میرے خلاف ایسے من گھڑت کیسز بنائے جا رہے ہیں ۔ انعام اللہ شاہ مرکزی گواہ ہے جس پر اعتماد کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں کیا جا سکتا ۔

عمران خان نے بیان میں مزید کہا کہ بددیانتی سے 2 تنخواہیں لینے پر انعام اللہ شاہ کو وزیراعظم آفس سے برطرف کیا ۔ انعام اللہ شاہ جہانگیر ترین کے ٹول کے طور پر کام کر رہا تھا ۔ انعام اللہ شاہ پہلے نیب ریفرنس میں بطور گواہ پیش ہوا تو بلغاری سیٹ کا ذکر تک نہیں کیا۔

بشریٰ بی بی کا بیان
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے عدالت میں جمع کرایا گیا 342 کا بیان بھی سامنے آگیا، جس کے مطابق بلغاری جیولری سیٹ رولز کے مطابق ادائیگی کرکے اپنے پاس رکھا ۔ انعام اللہ شاہ کو صہیب عباسی سے کم قیمت لگانے کا کبھی نہیں کہا ۔ انعام اللہ شاہ پہلے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پھر وزیراعظم ہاؤس میں بھی ملازم تھا ، اسے 2 جگہوں سے تنخواہیں لینے پر برطرف کیا ۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ فرض کریں انعام اللہ نے مجھے قیمت کم لگانے پر 3 ارب 20 کروڑ کا فائدہ دیا ۔ فرض کریں مئی 2021 میں اگر مجھے فائدہ دیا ، پھرجولائی 2021 میں صرف 70 ہزار زائد تنخواہ لینے پر برطرف کیوں کر دیا ؟ ۔ ہمارے خلاف پراسیکیوشن کا کیس ختم ہوتا ہے جس کے حقائق ہی درست نہیں ۔

بشریٰ بی بی نے بیان میں مزید کہا کہ نیب کا دائرہ اختیار نہیں، اٹلی سے لگائی گئی قیمت کو بطور شہادت پیش نہیں کیا جا سکتا ۔چیئرمین نیب نے بغیر اختیار 23 مئی 2024 کو وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی کو معافی دی۔ انعام اللہ شاہ کے ذریعے صہیب عباسی کو کم قیمت لگانے کا پیغام دینے کا الزام درست نہیں ۔ ایف آئی اے نے کبھی تحقیقات نہیں کیں ۔

بیان میں بشریٰ بی بی نے کہا کہ اپنے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ من گھڑت رپورٹ جمع کرائی ۔ توشہ خانہ ون کیس میں گواہ انعام اللہ اور صہیب عباسی نے بلغاری سیٹ کا کہیں ذکر نہیں کیا تھا۔ پردہ نشین خاتون ہوں کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا ۔ انعام اللہ شاہ کو قیمت کم لگانے سے متعلق کبھی نہیں کہا ۔

بشریٰ بی بی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے آرڈر میں لکھا ایف آئی اے کے پاس کیس کرنے کا کوئی اختیار نہیں ۔ ایک ہی جرم پر بار بار سزا نہیں دی جا سکتی، جس طرح توشہ خانہ میں کیا جا رہا ہے ۔ ایف آئی اے کو ممنوع فنڈنگ کیس، سائفرسے کچھ نہیں ملا تو اب یہ کیس بنا دیا ۔

واضح رہے کہ عدالت نے 29، 29 سوالات پر مشتمل دفعہ 342 کا سوالنامہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دیا تھا، جس کے بعد دونوں ملزمان نے گزشتہ روز 342 کا بیان عدالت میں جمع کرایا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button