اہم خبریںتازہ تریندنیا

حماس نے مشروط ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کر دی

دوحہ(اے ون نیوز) حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کا قبضہ ختم ہونے کی صورت میں غزہ میں اپنے ہتھیار اُس فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کو تیار ہے جو اس علاقے کا انتظام سنبھالے۔

حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ہتھیار قبضے اور جارحیت کی وجہ سے ہیں، اگر قبضہ ختم ہو جائے تو یہ ہتھیار ریاست کے اختیار میں دے دیے جائیں گے۔

خلیل الحیہ کے دفتر نے وضاحت کی کہ وہ ایک آزاد اور مکمل خودمختار فلسطینی ریاست کی بات کر رہے تھے۔

حماس کے مذاکرات کار نے مزید کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کی فورسز کی تعیناتی کو قبول کرتے ہیں جو سرحدوں کی نگرانی کریں اور جنگ بندی پر عمل کروائیں تاہم ایسی بین الاقوامی فورس کو مسترد کرتے ہیں جس کا مقصد حماس کو غیر مسلح کرنا ہو۔

علاوہ ازیں قطر کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً دو ماہ پرانی جنگ بندی اس وقت تک مکمل نہیں ہو گی جب تک اسرائیلی افواج امن معاہدے کے تحت فلسطینی علاقے سے واپس نہیں چلی جاتیں۔

ادھر مصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے 5,000 پولیس اہلکاروں کو تربیت دے گا اور وہ ان ممالک میں شامل ہے جنہیں استحکام فورس میں فوج بھیجنے کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں اور قابض فوج نے تازہ کارروائیوں میں مزید 7 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، 11 اکتوبر 2025 کو غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اسرائیل اب تک 367 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔

دو روز قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button