
کراچی(اے ون نیوز)اداکارہ حمیرا کی نو ماہ پُرانی لاش نہایت بری حالت میں گزشتہ ہفتے کراچی میں ان کے فلیٹ سے ملی تھیں جہاں وہ کرائے پر اکیلی رہتی تھیں۔
بدقسمت اداکارہ کی لاش بھی اُس وقت ملی جب ان کے مالک مکان کی درخواست عدالتی بیلف فلیٹ خالی کرانے پہنچا تھا۔
اُن کی پُراسرار موت اور اُس کے بعد سے اُٹھنے والے متعدد سوالات اب بھی جواب طلب ہیں۔ تحقیقات جاری ہیں لیکن کوئی سرا ہاتھ نہ آیا۔
تازہ پیشرفت کے بارے میں پولیس نے بتایا کہ اداکارہ کے ایک نجی بینک اکاؤنٹ میں 4 لاکھ روپے موجود ہیں۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اداکارہ کے اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ مالی طور پر پریشان نہیں تھیں۔
ایک تفتیشی افسر نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ معاشی طور پر مستحکم تھیں لیکن ذہنی یا جذباتی طور پر شاید تنہا تھیں۔
شوبز کی دنیا میں چمکتے دمکتے چہروں کے پیچھے چھپی تنہائیاں اکثر خاموشی سے چیخ اٹھتی ہیں، اور کچھ چیخیں اتنی دھیمی ہوتی ہیں کہ سنائی ہی نہیں دیتیں جیسے اداکارہ حمیرا اصغر کی۔
جن کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے فلیٹ سے ملی تھی لیکن سوال صرف یہ نہیں کہ حمیرا کی موت کیسے ہوئی بلکہ یہ بھی ہے کہ ایک معروف اداکارہ اتنے مہینوں تک کسی کو یاد کیوں نہ آئی؟
اداکارہ کے گھر سے دو شناختی کارڈ برآمد ہوئے ہیں جن میں ایک کی تاریخ پیدائش بدل کر کم کر دی گئی تھی۔ شاید یہ فلمی دنیا میں خود کو جوان ثابت رکھنے کی مجبوری تھی۔ وہ دنیا جو عمر سے زیادہ چہرے کی تازگی کو اہمیت دیتی ہے۔
حمیرا کے موبائل فون ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ 7 اکتوبر 2024 کو انہوں نے 14 افراد سے رابطہ کیا، مگر کوئی جواب نہیں آیا۔ ان میں ایک معروف ڈائریکٹر بھی شامل ہیں، جو اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں۔
حمیرا کی ڈائری، موبائل، اور خراب ٹیبلٹ سب ثبوت بن چکے ہیں۔ ان کے موبائل میں 2215 نمبرز محفوظ تھے مگر اُن لمحوں میں جب انہیں کسی ایک شخص کی توجہ درکار تھی، کوئی بھی دستیاب نہ تھا۔
تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ حمیرا غالباً کپڑے دھوتے ہوئے کسی چیز سے ٹکرا کر گریں۔ ان کے باتھ روم میں سرف میں بھیگے کپڑے ملے جو گل چکے تھے۔
کچن میں کھانے کا کوئی سامان نہیں تھا۔ ایسے میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ وہ کس حال میں تھیں؟ کیا وہ واقعی تنہا زندگی گزار رہی تھیں یا کوئی زخم اندر ہی اندر انہیں نگل رہا تھا؟
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ فلیٹ سے لاش کی بو کیوں دیر سے محسوس ہوئی، اس پر بھی تحقیق جاری ہے۔ نومبر میں نیچے رہنے والوں کو بو محسوس ہوئی تھی، لیکن چوکیدار نے معاملہ نظر انداز کر دیا۔
حمیرا اصغر کے بھائی، دوست، اور قریبی ساتھی کہاں تھے؟ جن سے انہوں نے مدد مانگی، ان کے موبائل بجے کیوں نہیں؟ کیا ایک فنکار صرف اس وقت تک اہم ہوتا ہے جب اسکرین پر نظر آ رہا ہو؟