
یروشلم (اے ون نیوز) اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قرارداد منظور کرتے ہوئے مغربی کنارے کے بڑے حصے کو ریاستِ اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا، جس پر اسلامی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس قرارداد کو اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا گیا، جس کا مقصد مغربی کنارے کے علاقوں پر مستقل اسرائیلی خودمختاری قائم کرنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کے لیے شدید دھچکا بھی ہے۔
سعودی عرب، ترکیہ، قطر، مصر، اردن، انڈونیشیا، فلسطین، نائجیریا، متحدہ عرب امارات، بحرین، عرب لیگ، اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت کئی ممالک نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق”اسرائیلی حکومت کے یہ اشتعال انگیز اقدامات نہ صرف دو ریاستی حل کو ناکام بنا رہے ہیں بلکہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔”اسلامی ممالک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے روکے اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائے۔