عام انتخابات کی شفافیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ شفافیت کے سوالات 2024 کے انتخابات پر منڈلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کو فروغ دینے کا ٹھوس منصوبہ بھی ہمارے پاس موجود ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کے پیش نظر پاکستان کے ترقیاتی ماڈل کی تنظیم نو کی تجویز بھی ہمارے منشور میں شامل ہے۔
300 یونٹ مفت بجلی کی فراہمی کے حوالے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مالیاتی رکاوٹوں کے باوجود پیپلز پارٹی کے پاس عوام کو مفت بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ آج کیے گئے فیصلوں کے اثرات پاکستان کے نوجوانوں کو بھگتنا پڑیں گے، میرے خیال میں یہ بہتر ہو گا اگر انہیں یہ فیصلے کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ پاکستان کی 241 ملین کی آبادی کا تقریباً دو تہائی حصہ 30 سال سے کم عمر ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر اپنی توپوں کا رخ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب موڑتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف بیک ڈور سے چوتھی بار وزیراعظم بننے کی کوشش کر رہے ہیں، نواز شریف یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ وزیراعظم بننے کیلئے عوام کے علاوہ کسی اور چیز پر بھروسہ کر رہے ہیں۔
انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں آزاد امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں، میں آزاد امیدواروں کیساتھ مل کر حکومت بنانا پسند کروں گا۔
برطانوی میڈیا رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، یہ دونوں جماعتیں اپنی کارکردگی ثابت کر چکی ہیں، ملک میں چہرے بدلتے ہیں لیکن پالیسیاں وہی رہتی ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں آزاد امیدواروں سے مل کر حکومت بنانا پسند کروں گا۔