ہمارا دماغ بہت زیادہ حیرت انگیز ہوتا ہے جو ہر سیکنڈ کھربوں کام کرتا ہے اور اس کے لیے بہت کم توانائی خرچ کرتا ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق اپنے افعال کے لیے دماغ محض 20 واٹ توانائی استعمال کرتا ہے۔
اسی کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے دنیا کا پہلا ایسا سپر کمپیوٹر تیار کیا ہے جو انسانی دماغ کی سطح پر نیٹ ورکس کو متحرک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے یہ سپر کمپیوٹر تیار کیا ہے جسے ڈیپ ساؤتھ کا نام دیا گیا ہے۔
ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کے ماہرین کا تیار کردہ یہ سپر کمپیوٹر اگلے سال کام شروع کرے گا۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ کمپیوٹر فی سیکنڈ 228 ٹریلین آپریشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو انسانی دماغ کے افعال کے برابر ہے۔
انہیں توقع ہے کہ اس کمپیوٹر سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ہمارا دماغ اتنی زیادہ تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے باوجود اتنی کم توانائی کیوں خرچ کرتا ہے۔
اگر وہ یہ جاننے میں کامیاب ہوگئے تو پھر وہ مستقبل میں ایسا مشینی دماغ تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو انسانی دماغ سے بھی زیادہ طاقتور ہوگا۔
اس تحقیقی کام سے انسانی دماغ کے افعال کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔
محققین نے بتایا کہ ہمیں اب تک معلوم نہیں کہ ہمارا دماغ خلیات کو کس طرح اپنے افعال کے لیے استعمال کرتا ہے، جس کے باعث ہم اس جیسے کمپیوٹر نیٹ ورک تیار نہیں کر پا رہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ روایتی کمپیوٹرز میں گرافکس پروسیسنگ یونٹس اور ملٹی کور سینٹرل پروسیسنگ یونٹس استعمال کیے جاتے ہیں جو بہت سست روی سے کام کرتے ہیں اور بہت زیادہ توانائی بھی خرچ کرتے ہیں، مگر ہمارا کمپیوٹر اسے بدل دے گا۔