بلوچستان کے حلقہ پی بی چار موسیٰ خیل کم بارکھان میں انتخابی معرکہ اس لئے منفرد اور دلچسپ ہے کہ یہاں سے باپ اور بیٹا آمنے سامنے ہیں۔انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق کھیتران قبیلے کے سربراہ اور سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے مدقابل امیدوار ان کا بیٹا سردارزادہ انعام کھیتران ہیں، باپ بیٹے کے ذاتی اختلافات اب سیاسی میدان تک آگئے ہیں۔
حلقہ پی بی چار موسیٰ خیل کم بارکھان پر پہلے سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جبکہ بعدازاں ان کے بیٹے سردارزادہ انعام کھیتران نے بھی پنے والد کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کروائے،باپ بیٹا ایک دوسرے کے خلاف انتخابی مہمات چلا رہے ہیں۔
سردار عبدالرحمان کھیتران نے نمائندہ ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے بیٹے سے ذاتی اختلافات اپنی جگہ مگر انتخابات میں حصہ لینا ایک جمہوری عمل ہے اور ہر کسی کو اس کا حق حاصل ہے، میرے بیٹے کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے لیکن یہ وقت نے ثابت کرنا ہے کہ کون جیتے گا،انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’اس کی ماں اور دادی بھی میرے خلاف کھڑی ہو جائیں تب بھی نہیں جیت سکتا،سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنے بیٹے کے ساتھ اختلافات کے بارے میں کہاکہ اختلافات پرانے اور ذاتی ہیں تاہم انہوں نے مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا،سردار کھیتران کے بیٹے انعام کھیتران حلقہ پی بی چار پر انتخابات لڑنا اپنے لوگوں کی خدمت سمجھتے ہیں اور ان کے بقول ان کے والد نے علاقے کو گزشتہ کئی سال سے پسماندہ رکھا ہوا ہے،انہوں نے بتایا کہ میں سردار گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، اپنی قوم کی مجھے بہت فکر ہے اور قوم کے لئے میں نے بہت قربانیاں دی ہیں اور دیتا رہوں گا،سردارزادہ انعام کہتے ہیں ’میرے حلقے میں بہت پسماندگی ہے، انتخابات میں کامیابی کے بعد میری اولین ترجیح تعلیم، کیونکہ تعلیم جیسے بنیادی حق سے ہمیں محروم رکھا گیا ہے جہالت بڑھتی جا رہی ہے لوگ بھوک کی وجہ سے آپس میں لڑ رہے ہیں، میرے والد کئی سال تک اقتدار میں رہے ہیں انہوں نے علاقے کو کچھ بھی نہیں دیا کہ اس پر وہ فخر کریں تو میری قوم کی حالت نے مجھے الیکشن لڑنے پر مجبور کیا ہے،سردارزادہ انعام اپنے والد کو انتخابات میں شکست دینے کے حوالے سے بتاتے ہیں،الیکشن میں میری پوری کوشش ہو گی کہ جیت سکوں اور جمہوری عمل میں عوام کی مرضی ہو گی، جس کو چاہیں ووٹ دے سکتے ہیں، یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے لیکن عوام کے جذبے سے میری جیت یقینی ہے۔
حلقے کے مقامی صحافی حیات کھیتران کے مطابق باپ اور بیٹے دونوں کی انتخابی مہمات زور و شور سے جاری ہیں، ان کہنا تھا کہ دونوں کی یہ کوشش ہے کہ وہ جیت سکیں ،حیات کہتے ہیں کہ ایک علاقے میں سردار کمپین کر رہا ہوتا ہے تو دوسرے میں ان کا بیٹا جاتا ہے، جب کہیں ایک جاتا ہے تو دوسرا وہاں نہیں جاتا‘سردار عبدالرحمان کا اپنے بیٹے کے ساتھ کئی سال سے اختلافات چل رہے ہیں اور بیٹا طویل عرصے سے قبائلی معاملات میں باپ کی مخالفت کرتاآ یاہے ۔
یاد رہے عبدالرحمان کھیتران 1997، 2013 اور 2018 کے انتخابات میں اسی علاقے سے صوبائی اسمبلی کے لئے کامیاب ہوئے تھے اور اہم وزارتوں پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں جبکہ 2002 اور 2008 کے عام انتخابات میں عبدالرحمان کھیتران کی بیوی نصرین عبدالرحمان یہاں سے صوبائی اسمبلی کے لئے منتخب ہوئی تھیں۔
عبدالرحمان کھیتران سینئر سیاستدان ہونے کے علاوہ تین بار وزیر رہ چکے ہیں اور اس بار وہ مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے بیٹے کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے،حلقہ پی بی چار موسیٰ خیل کم بارکھان کے کل ووٹرز کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے کچھ زیادہ ہیں۔