اسلام آباد(اے ون نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے ہمیں چین اور امریکا دونوں بلاکس کےساتھ آگے چلنا ہے، چین نے آئی ایم ایف کےساتھ معاہدے کی حمایت کی ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرےگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، اگر ٹیکسز بڑھانے ہیں تو حکومت کو بھی عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، مقامی سطح پر ٹیکسز کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔انہوں نے کہا کہ تاجر دوست سکیم متعارف کرائی ہے، تاجروں کیلئے ٹیکسیشن کے عمل کو انتہائی آسان کردیا ہے، ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، ٹیکس واجبات کی ادائیگی سے معیشت مضبوط ہوگی، تاجر اور سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ یکم جولائی سے انڈسٹری کو 68 ارب کے ریفنڈز دیئے جا چکے ہیں، ایف بی آر کی اصلاحات پر ہر ہفتے میٹنگ ہوتی ہے، وزرائے اعلیٰ زرعی شعبے میں ٹیکس کیلئے قانون سازی لائیں گے، تنخواہ دار طبقہ مجھے کہتا ہے آپ نے ہمارے لئے کیا کیا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلز کا پورا لائف سٹائل کا ڈیٹا موجود ہے، ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، ایف بی آر سے ہراسگی ختم ہوگی، نان فائلز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس کئے جائیں گے، نان فائلرز کو براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال بار بار کیا جا رہا ہے کہ غریب طبقہ پر متعدد ٹیکسز لگا دیئے ہیں لیکن حکومت کیا کر رہی ہے تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات سنجیدگی سے کم کرنے پر غور کر رہی ہے اور رائٹ سائزنگ کیلئے 5 وزارتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 5 وزارتوں کے بعض شعبوں کا انضمام کر سکتے ہیں، کابینہ کی کمیٹی 5 وزارتوں کے معاملے پر کام کر رہی ہے، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انضمام پر غور کر رہے ہیں، صحت کا شعبہ صوبوں کی ذمہ داری ہے، کشمیر اور گلگت بلتستان کی وزارتیں ضم کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرعشرت حسین کا اداروں کے حوالے سے کام آگے نہیں جاسکا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، چین کے ساتھ توانائی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، دورہ چین میں پانڈا بانڈ اور کول پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقلی کی بات ہوئی۔۔محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ مقامی یا بیرون ملک سرمایہ کاروں سے معاہدے یکطرفہ ختم کریں گے تو آگے کیسے چلیں گے، اگر میکرواکنامک استحکام نہیں لاتے کو مسائل پیدا ہوں گے، ۔ اگر ہم مائیکرو استحکام نہیں لاتے تو مسائل ہوں گے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں 49 لاکھ لوگ نان فائلرز ہیں جن کا پورا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، ان کی 3 کیٹیگریز بنائی ہیں، نان فائلرز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس جائیں گے اور ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی آر سے ہراسانی ختم ہوگی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کےلیے مستقل لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شارٹ ٹرم عوامی فیصلوں سے عوام کو مشکلات ملی ہیں، آئی پی پیز کا اسٹرکچرل حل نکالنا ہوگا، ہمیں بورڈز کو تبدیل کرنے میں 4 ماہ لگ گئے جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں وفاقی وزیر خزانے کہا ہے کہ ٹیکسز بڑھانے کے لیے عوام کو سہولیات دینا ہوں گی اور چین سے توانائی قرض کی واپسی میں توسیع پر مثبت گفتگو ہوئی ہے ۔
چین کے ساتھ 15 ارب ڈالر کے توانائی قرضوں کی ری شیڈولنگ سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ چین سے 2 چیزوں پر بات ہوئی ہے، برآمدی کوئلے والے پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر کیسے تبدیل کرنا ہے، دونوں ممالک مشترکہ طور پر اس پر کام کریں گے، بہت ہی نازک معاملہ ہے، ۔انہوں نے کہا کہ مقامی یا غیرملکی سرمایہ کار سے یک طرفہ طور پر معاہدہ ختم کردیا جائے تو ہم آگے کیسے چلیں گے، ری پروفائلنگ کے لیے یہ بات ہوئی ہے کہ ہر ہر بینکس اور منصوبوں پر علیحدہ علیحدہ بات چیت کو آگے لے کر چلیں گے، انہوں نے ہماری بات سن لی، جلد ورکنگ گروپس بنیں گے جن کی بنیاد پر اس معاملے کو ا?گے لے کر چلیں گا، بڑی مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
چینی آئی پی پیز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر چلانے کے بارے میں چین نے کہا ہم آپ کی بات سمجھ رہے ہیں لیکن تین چیزوں پر کام کرنا ہوگا، ری پروفائلنگ کےلیے اسپانسرز سے بات چیت کے لیے ہم آپ کے ساتھ کام کریں گے لیکن قرضوں کے حوالے سے آپ مالیاتی شعبے سے بات کریں، ہماری چین کے مرکزی بینک کے گورنر سے بات ہوئی اور انہیں ری پروفائل والا منصوبہ پیش کیا، سی پیک کے 9 منصوبے اور ایک ترسیلی نظام ہے، سب کا الگ الگ قرضوں کا حساب ہے، ہم ہر ہر منصوبے سے متعلق چینی بینک کے ساتھ مل کر الگ الگ کام کریں گے، ایک مقامی چینی مشیر کا تقرر بھی کریں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے فوری نوعیت کے مسائل درپیش ہیں، اسٹرکچرل مسئلہ بھی ہیں، دونوں کو ساتھ ساتھ حل کرنا ہوگا، اعتراف کرتا ہوں کہ مہنگی بجلی، بلند شرح سود اور بھاری ٹیکسز سب مسائل اکٹھے ہوگئے ہیں جس سے ہونے والی تکلیف کا احساس ہے، اگر اسٹرکچرل اصلاحات نہ کیں تو اگلے سال بھی انہی مسائل پر بات ہورہی ہوگی، معیشت کو اس چنگل سے نکالنے کےلیے اسٹرکچرل اصلاحات کرنی ہوں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ بجلی صارفین کو ریلیف کےلیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، اسٹرکچرل اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، ہم مختصر مدتی جذباتی فیصلے تو کرسکتے ہیں، معاہدوں کی ساکھ کو یکسر نظرانداز نہیں کرسکتے، مختصر مدتی جذباتی فیصلوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔