اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی جیل میں سماعت روکنے کا حکم دے دیا۔
اسام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں عمران خان کی طرف سے سلمان اکرم راجہ اور حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے دلائل دیے۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں ایسے کیا غیر معمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جارہا ہے؟ آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لے کر عدالت کے سامنے رکھ دوں گا، اس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کب کن حالات میں کسی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوا کہ جیل ٹرائل ہوگا؟ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے دو دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی، کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سائفر کیس میں عمران خان کے جیل ٹرائل پر حکم امتناع جاری کردیا اور کیس کی جیل میں سماعت روک دی۔