پاکستانتازہ ترین

مجھے سات لوگ قتل کروانا چاہتے ہیں،عمران خان

لاہور(اے ون نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے، اس کے باوجود بھی میں تین لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا۔ پوچھنا چاہتا ہوں پنجاب پولیس کو کون کنٹرول کر رہا ہے۔ وزیر آباد میں میرے ایک کارکن نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو دبوچ لیا جس کے باعث گولی بجائے ہمیں سیدھا لگنے کے ہماری ٹانگوں پر لگ گئی، حملہ آور دو سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔ ڈیپ سٹیٹ ہر معاملے کو دبا رہی ہے۔

ترک میڈیا ٹی آر ٹی کو انٹرویو کے دوران میزبان صحافی نے سوال کیا کہ وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں حملہ کے بعد زخمی ہو چکے ہیں اس وقت کیسا محسوس کر رہے ہیں، اس پر جواب دیتے ہوئے چیئر مین کا کہنا تھا کہ نفسیاتی طور پر میں خود بہت مضبوط سمجھ رہا ہوں، مجھے حملے سے قبل ہی پتہ تھا کچھ ہونے والا ہے، میں نے اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد ہی علی الاعلان کہا تھا کہ میرے قتل کی تیاری کی ہوئی ہے، یہ تیاری چار لوگوں نے بند کمرے میں کی ہے، اس بات کو عوام میں مئی اور جون کے دوران سامنے لے آیا تھا، اس حملے کے پیچھے بہت مضبوط لوگ تھے، اس کے بعد مجھے مارنے کی ایک اور منصوبہ بندی کی گئی، اس کے لیے مذہب کا سہارا لیا گیا، اس کے لیے ایک صحافی کی طرف سے ویڈیو تیار کی گئی، اس دوران وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے پریس کانفرنس کی اور کہا عمران خان عوام کے جذبات ابھار رہا ہے، اسی وقت میں عوام سے مخاطب ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے ایک منصوبہ بنا ہوا ہے، یہ لوگ مجھے مروانا چاہتے ہیں، جس کیلئے مذہب کا سہارا لیا جائے گا۔ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔

میزبان کی طرف سے پی ٹی آئی چیئر مین سے سوال کیا گیا کہ کیا وزیر آباد میں ہونے والے حملے کے آپ کے پاس کوئی ثبوت ہیں، سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں تین پوائنٹس اٹھانا چاہوں گا، پہلی بات سمجھ لیں اس وقت پورے ملک میں سروے ہو رہے ہیں، جس میں میری پارٹی سب سے مقبول ترین جماعت ہے۔ اس وقت پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن کے دوران 75 فیصد سے زیادہ الیکشن میں جیتے،مخالف 13 جماعتیں ملکر بھی پی ٹی آئی کو نہیں ہرا سکیں، ان جماعتوں کو وفاقی حکومت ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل تھی، اس کے باوجود میری پارٹی 37 ضمنی الیکشنوں میں 29 الیکشن اکثریت کے ساتھ جیتی ہے، ہمیں مقبولیت کے لیے کسی پر الزام لگانے کی ضرورت نہیں، دوسرے نمبر پر دیکھ لیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کیا کہہ رہے تھے، 2013ءاور 2014ءمیں احتجاج کے دوران ماڈل ٹاو¿ن میں قتل و غارت کی گئی، پولیس والوں نے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کی۔

یہ کیس اس وقت بھی عدالت میں موجود ہے۔ دونوں (رانا ثناءاللہ اور شہباز شریف) اس وقت ایکسٹرا جوڈیشل قتل میں ملوث ہیں، تیسرے نمبر پر دیکھیں ، میں نے 24 ستمبر کو عوام کی ریلی میں مخاطب ہو کر کہا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہوا ہے، اس کے سکرپٹ سے متعلق عوام کو آگاہ کیا، اس سکرپٹ میں بتایا کہ حکمران طبقہ کہے گا کہ میں نے کوئی مذہب سے متعلق بات کر دی ہے، اس کے وقت بعد حکمران لوگوں نے اپنے حمایت یافتہ میڈیا کو استعمال کیا، اس کی مثال پاکستان ٹیلی ویڑن دیکھ لیں، جہاں پر میرے متعلق کچھ ویڈیوز چلائی گئیں، جو مذہب سے متعلق تھیں۔ اس کے بعد مجھے مذہب کے نام پر قتل کروا دیا جانا تھا۔ یہی چیزیں میں نے عوام کو پہلے ہی بتا دی تھیں۔ حکمران کہہ رہے ہیں میں الزام لگا رہا ہوں، میں یہاں بتاتا چلوں کہ میں اپنے اوپر ہونے والے حملے کی ایک آزادانہ تحقیقات چاہتا ہوں، حملے کے بعد معاملے پر کیوں پردہ ڈالا جا رہا ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر ہونے والے حملے کے پیچھے ٹوٹل سات لوگ ہیں، پہلے چار لوگوں نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی ، اب مزید تین لوگ مجھے قتل کروانا چاہتے ہیں، 3 لوگوں کا نام میں نے عوام کو بتا دیا ہے، یہ تینوں مذہب کا سہارا لیکر مجھے مروانا چاہتے ہیں، اگر میرے پاس بلٹ پروف گاڑی بھی ہو تو مارنے والے بہت زیادہ طاقتور لوگ ہیں، گزشتہ پانچ سے چھ ماہ کے دوران اپنی مہم کے دوران مجھے کہا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، ریلی میں گئے تو آپ کو قتل کیا جا سکتا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے پاس کچھ چوائس ہی تھی، یا پھر مجھے حقیقی آزادی اور صاف اور شفاف الیکشن کے لیے شروع کی گئی کمپین کو روک دینا چاہیے یا پھر میں چپ کر کے گھر بیٹھ جاتا اور سب کچھ برداشت کرتا رہوں، اس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی حقیقی آزادی کی مہم کو کسی صورت نہیں روکوں گا، قوم اپنی ازادی پر کوئی کمپرومائز نہیں کر سکتی، اس وقت ملک پر مجرموں کی حکومت ہے، اس وقت جو حکمران ہیں ان دو پارٹیوں کا ماضی دیکھ لیں، 30 سال سے یہ لوگ حکمرانی کر رہے ہیں، ان کے اوپر کریمنل کیسوں کی بھرمار ہے، یہ متعدد بار جیل بھی گئے ہیں، اس کی مثال عالمی میڈیا ہے جو ان کی کرپشن اور چیزوں کو سامنے لاتا ہے، ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مقصد کیا ہم کوئی بھیڑ بکریاں ہیں، ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا کہ میں عوام میں جاوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے آگے بڑھنے کا واحد راستہ مضبوط جمہوریت ہے، عوام کو حق دیں وہ اپنے لوگوں کو منتخب کریں، عوام نہیں چاہتی کہ کوئی ہمیں ڈکٹیٹ کرے اور نہ ہی ہمارے ملکی فیصلے بیرونی طاقتیں کریں، جو ملک پر مجرموں پر مسلط کرتے ہیںاپنی حکومت ختم ہونے کے بعد 6 ماہ کے دوران میں پورے ملک میں گیا، میری 26 سال کی جدوجہد کے دوران مجھے اتنی عزت نہیں ملی جتنی کہ اب مل رہی ہے، اسی وجہ سے ’مضبوط‘ لوگ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button