راولپنڈی(اے ون نیوز)عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ
میرے پاکستانیو! توشہ خانہ، سائفر اور عدّت جیسے مقدمات کے منظرِعام پر آنے سے ان کا لغوپن اور انکا بےبنیاد ہونا ہی سامنے نہیں آیا بلکہ انکی تہہ میں چھپے سیاسی عزائم بھی کھل کر سامنے آئے ہیں۔
جب سائفر کا معاملہ رونما ہوا تو میں نے متنبّہ کیا اگر ہم فیصلہ کن انداز میں اس سے نہ نمٹے تو آئندہ کوئی وزیراعظم پاکستان کے اندرونی معاملات میں ایسی صریح غیرملکی مداخلت کا سامنا نہیں کرپائے گا۔
جنرل مشرف نے بھی ”پاکستان کو بمباری کرکےپتھر کے دور میں دھکیلنے“ کی امریکی دھمکی کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ مگر رجیم چینج آپریشن رچانے والے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے مجھے سرکاری گواہوں سے جرح کرنے یا اپنی صفائی میں گواہ پیش کرنے کے قانونی حق سےمحروم کردیا گیا کیونکہ ہینڈلرز بخوبی جانتے تھے کہ اگر مجھے یہ حق دیا گیا تو بنگال کے میر جعفر کی طرح ہماری سیاسی تاریخ کی ایک اور بڑی غدّاری بے نقاب ہوگی۔
اللہ ربّ العزّت کے فضل و احسان سے میں نے مالی اعتبار سے بالکل بے داغ زندگی گزاری ہے اور میری اس ساکھ کی بدولت پاکستان کےعوام میرے خیراتی/فلاحی منصوبوں کے لئے اربوں روپے کے عطیات دیتے ہیں۔ چنانچہ توشہ خانہ کا یہ بیہودہ سا مقدمہ تراشا ہی اس لئے گیا کہ میرے خلاف مالی بدعنوانی کا ایک ادنیٰ سا ثبوت بھی تلاش نہ کرسکے۔
حتّٰی کہ مقدمے پر جعلی عدالتی کارروائی کے دوران بھی جب انہیں احساس ہوا کہ مقدمہ میری برّیت پر انجام پذیر ہوگا تو اس میں بھی مجھے سرکاری گواہوں سے جِرح کے بنیادی قانونی حق سے محروم کر دیا گیا۔ اسی دوران عدّت والے مقدّمے کی رفتار بھی بڑھا دی گئی ہے کیونکہ پاکستان کو ریاستِ مدینہ کے اصولوں سے ہم آہنگ کرنے کےمیرےخواب کے خلاف ایک بیانیہ بنانا چاہتے ہیں۔
چنانچہ محض مجھے قصور وار قرار دینے کیلئے شفافیت کے ادنیٰ ترین معیار کوبھی پامال کرتے ہوئے نہایت عجلت میں عدالتی کارروائی کو لپیٹا جارہا ہے۔ میرے پاکستانیو! آپ سب کو علم ہونا چاہئیے کہ ان مقدّمات کی کوئی قانونی بنیاد نہیں بلکہ یہ سب اس سیاسی تماشے کا حصّہ ہیں جو گزشتہ 22 ماہ سے اس ملک میں جاری ہے۔ جس تیزی سے یہ تمام مقدّمات لپیٹے جارہے ہیں اس کا واحد مقصد ووٹرز خصوصاً نوجوانوں کے حوصلے توڑنا اور انہیں مایوس کرنا ہے۔
آپ نے ہرگز ہمّت نہیں ہارنی کیونکہ ربّ العزّت ہی حتمی تدبیر کنندہ اور منصوبہ ساز ہے۔ ہمارے پاس سب سے طاقتور اور معنی خیز ہتھیار ہمارا ووٹ ہے جسے ہمیں ان مجرموں کو نکال باہر کرنے کیلئے پوری شدّت سے استعمال کرنا ہے جنہیں ہمارے سروں پر مسلط کیا گیا ہے۔