راولپنڈی(اے ون نیوز) اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کو ہم نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا، دوسری طرف سے کوئی نام سامنے آتا تو ہم بات کرتے، محمود خان اچکزئی پر ہمارا پورا بھروسہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات کے لئے پہلا مطالبہ ہے چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے، مذاکرات کے لئے دوسرا مطالبہ گرفتار کارکنان کی رہائی اور مقدمات کا خاتمہ ہے، تیسرا مرحلہ ملک بچانے کا ہے جو صاف شفاف الیکشن کے بغیر ممکن نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم نے فوج پر کبھی الزامات نہیں لگائے بلکہ ہم نے تنقید کی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اسمبلیوں سے استعفے کی جو بات کی ہے وہ تیسرے مرحلے کی بات کر رہے ہیں، جماعت اسلامی کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتا ہوں، ہماری پارٹی اس دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی، پارٹی لیڈر شپ کو کہوں گا کہ آج ہی جماعت اسلامی کے دھرنے میں شمولیت اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ حالات یہ ہیں کہ میرے جیل کے کمرے کی صفائی کرنے والے کا بجلی بل 40 ہزار آیا، 9 مئی واقعات میں ہماری بے گناہی سی سی ٹی وی میں چھپی ہے، اگر 9 مئی میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ ملوث ہے تو اسے ضرور سزا دیں، 28 سالہ جدوجہد میں کبھی توڑ پھوڑ کی بات نہیں کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ایک ہی مقصد ہے پی ٹی آئی اور فوج کی لڑائی لڑوا کر ہماری جماعت ختم کروائیں، یہ دونوں جماعتیں سمندر میں ڈوب رہی ہیں،بانی پی ٹی آئی نیب پراسیکیوٹر سے گزشتہ روز مانگی گئی معافی سے مکر گئے، انہوں نے کہا کہ میں نے نیب پراسیکیوٹر سے معافی نہیں مانگی، یہ کہا تھا کہ آپ سے کوئی مسئلہ نہیں، نیب والے نااہل ہیں یا بے ضمیر ہیں، نیب کی وجہ سے میں ایک سال سے جیل میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جس آدمی کو گھر سے نکالا اسی کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنا دیا گیا، میرے اوپر 2 سو مقدمات درج کرنے پر دنیا ان کا مذاق اڑا رہی ہے، چودھری پرویز الٰہی نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا، اس کی 3 پسلیاں ٹوٹیں، میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔