فوج ریاست کی محافظ ، جب تم سیاست میں حصہ لیتے ہو پھر تم فوجی نہیں رہتے، مولانا فضل الرحمن
پشاور (اے ون نیوز) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے عوام نے یہ اسمبلیاں مسترد کردی ہیں، اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہو نگے۔
گزشتہ روز جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کارکنوں نے پیغام دےدیا جعلی اسمبلیاں قبول نہیں ، دھاندلی کی پیداوارحکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ، یہ اسمبلیاں اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ ہوسکتی ہیں عوام کی نہیں، ہم قوم کی توہین برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا یا تو کہہ دیں ہم نے دھاندلی کی ہے اور اگر تم نے دھاندلی نہیں کی عوام نے آپ کے 9مئی کے بیانیے کو مسترد کردیا۔
ترجمان کہتے ہیں فوج پر تنقید کرنا ملک سے بغاوت اور ملک کےخلاف بات کرنا ہے،مولانا فضل الرحمن نے کہا آئین وقانون، رولز میں نہیں کہ فوج سیاست پر بات کرے، آئین و قانون کے تحت فوج کا سیاست میں کوئی رول نہیں ، یہ سارا رولا ہی تیرا ہے، فوج ریاست کی محافظ ہے، جب تم سیاست میں حصہ لیتے ہو پھر تم فوجی نہیں رہتے، اسلئے میں تنقید کرتا ہوں، آج تک ملک سے دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہوئی؟ جنرل (ر) باجوہ نے کہا افغانستان بارڈر پر باڑ لگا دی ، پھر افغانستان کا بارڈرغیر محفوظ کیوں ہے؟
کارکنوں کا جوش و جذبہ ملین مارچ سے زیادہ ہے، میں نے کہا تھا ریکوڈک بلوچوں کی ملکیت ہے، ہم بلاوجہ نہیں لڑتے نہ لڑنے کا کوئی شوق ہے، ہم اپنا نکتہ نظر پیش کرتے ہیں تب بھی تم ناراض ہوتے ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے دعویٰ کیا ہمیں ’دھاندلی‘ کےخلاف تحریک روکنے اور اس کے عوض پیش کش کی جارہی ہے لیکن ہمارا مینڈیٹ عوام کے پاس ہے اور اب ہم دھمکیوں پر خاموش نہیں رہیں گے بلکہ جیلوں میں جانے تک کےلئے تیار ہیں۔
قبائلی علاقوں میں جب آپریشن شروع کیا گیا تو میں نے سب سے پہلے مخالفت کی تھی، اگر آپریشن کامیاب ہوا تو پھر دہشت گرد اور عوام غیر محفوظ کیوں ہیں، اب سکیورٹی فورسز کو قبائلی علاقوں سے چلے جانا چاہیے اور آپریشن کے نام پر ہم سے مزید خیرخواہی نہ دکھائی جائے، جب فاٹا انضمام کا فیصلہ ہوا تو میں نے دلائل سے اسے غلط ثابت کیا، پھر ایک امریکی افسر میرے گھر آیا اور ا±س نے وجہ پوچھی، میرا گناہ یہ تھا میں نے تمہارے آقاﺅں کا فیصلہ نہیں مانا، آج پوچھنا چاہتا ہوں کہ فاٹا کے عوام کہاں کھڑے ہیں، وقت نے ثابت کیا میری رائے غلط نہیں تھی۔
آج اگر آپ سیاست میں سے مداخلت ختم کر کے واپس اپنی ذمہ داریاں انجام دینگے تو میں کچھ نہیں کہو ں گا،فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا ان علاقوں میں پاکستان کا جھنڈا کسی اور نے نہیں ہم نے لہرایا لہٰذا ہم پر رعب ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے، آپ معاملات کو ٹھیک کریں سیاست سے دستبردار ہوکر اپنی پوزیشن میں واپس چلے جائیں، عوام کیا بھیڑ بکریاں ہیں۔ ا نہو ں نے اعلان کیا یکم جون کو مظفر گڑھ میں عوامی مارچ کرینگے، اب یہ جدوجہد رکے گی نہیں بلکہ معاملہ آگے بڑھے گا۔
اپنا پیغام اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی، بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کو پہنچانا چاہتے ہیں ہم غلامی کی زندگی کی نہیں گزارنا چاہتے کیونکہ ہم غلامی کیلئے پیدا نہیں ہوئے، بات دلائل سے ہوگی اور دھونس دھمکی نہیں چلے گی، اگر آپ کا خیال ہے دھمکیوں بھرا بیان دےکر ہمیں خاموش کردیں گے تو ہم آپ کو خاموش کرنے آئے ہیں۔