اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

 دھاندلی ہوتی تو خیبرپختونخوا میں اتنی سیٹیں کیسے جیت جاتے

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن والے دن ملک بھر میں براڈبینڈ کے ذریعےانٹرنیٹ کی سہولت میسر تھی۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی کے چیلنجز درپیش ہیں ،انسانی زندگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ،شرپسند عناصر کیخلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ،پاکستان میں دہشتگردی کا مساسٹر مسائنڈ اور انتہائی مطلوب دہشتگرد 9فروری کو مارا گیا۔

الیکٹرونگ ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کیلئے فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے گا ،الیکشن ہو گئے ہیں اب جو چاہے گا حکومت بنا لے گا ،سیاسی اور معاشی اہداف کے حصول کیلئے پارلیمان موجود ہے ۔

آئی ایم ایف کے ساتھ نیا پروگرام اگلی حکومت کرے گی ،آئی ایم ایف کو نجکار ی کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں ،نفرت کا سرکل بنتا جا رہا ہے جس سے ہم نکل نہیں پا رہے ،ٹھنڈی سانس لے کر سب کو سوچنا پڑے گا اور اپنے اعمال و رویوں پر نظر ڈالنی ہو گی ۔

نگران وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ جب مجھے ایک چیز سوٹ کرے تو حلال نہ کرے تو حرام ،سول ادارے کام کریں گےتو سب کو لگے گا ریاست ان کیساتھ اچھا برتاو کر رہی ہے ،خواہش ہے ہمیں اب صحت مند پاکستان کی طرف قدم بڑھانا چاہیے ۔

سعد رفیق، رانا ثنااللہ ، سمیت دیگر کی شکست کے باوجود کہا جا رہا ہے دھاندلی ہوئی ہے ،تمام افراد کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی گئی ہے ،لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہوتی تو پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سب سے زیادہ نمبر کیسے لیتے۔

اگر دھاندلی ہوتی تو خیبرپختونخوا میں اتنی سیٹیں کیسے جیت جاتے ،پی ٹی آئی کی مقبولیت ہے ان کی قومی اسمبلی ، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بڑی سیٹیں ہیں ،کس قسم کی لیول کی توقع کی جا رہی تھی ؟پارلیمان میں آنے والا سب سے بڑا گروپ دھاندلی کے الزام لگا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button