لاہور(اے ون نیوز)کا ہنہ کے علا قہ ویلنشیا ٹاﺅن میں نجی ہسپتال کے مالک اورپی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق تحقیقاتی اداروں نے جیو فنسنگ کا عمل مکمل کر لیا۔
جائے وقو عہ کے اطراف میں لگے کیمرے ناکارہ نکلے،تفتیش میں مشکلات پیش آرہی ہیں ، پولیس کو ابتک کوئی سراغ نہ مل سکا،مقتول کے بیٹے اور بھائی کا بیان قلمبند کر لیا گیا،کیس کی مختلف پہلوﺅں سے تفتیش جاری ہے ،اصل حقائق اس کے بعد ہی سامنے آئینگے ،پو لیس کے مطا بق حملہ آور تین سے چار تھے، ایک ملزم نے فائرنگ کی ،جائے وقوعہ سے گولیوں کے برآمد ہونیوالے خول فرانزک کو بھجوا دئیے گئے۔
ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کامقدمہ انکے بیٹے تیمور صدیق کی مدعیت میں چار نامعلوم ملزمان کےخلاف درج کیا گیا ہے،ایف آئی آرمیں مدعی مقدمہ نے موقف اختیار کیا ہے ویلنشیا ءٹاﺅن میں میرے والد پر اسوقت فائرنگ کی گئی جب وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھنے لگے تھے۔ ایف آئی آر میں مقتو ل شاہد صدیق پر چھ ماہ قبل ہونےوالے حملے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
پولیس نے ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل میں استعمال ہونےوالی گاڑی کی شناخت کر لی ہے، قتل کی واردات کے دوران ایک سفید رنگ کی کار جائے وقوعہ پر موجود تھی، جس میں حملہ آور سمیت چار افراد سوار ہو کر آئے تھے۔قتل کی اس واردات کے دوران فائرنگ کرنےوالے شخص کے علاوہ باقی تین افراد جائے وقوعہ پرگاڑی کے پاس موجود رہے اور بعدازاں چاروں افراد اس گاڑی میں سوار ہو کر فرار ہو گئے۔
پولیس نے مقتول کے بیٹے کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا ہے جس میں بیٹے نے کہا ہے والد کو کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی تھی جبکہ پولیس نے مقتول ڈاکٹر شاید صدیق کی لاش پوسٹمارٹم کروکے ورثاءکے حوالے کر دی ۔