لاہور(اے ون نیوز)صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھائیس منصوبوں میں ہم نے کام کا آغاز کردیا ہے،ایک ماہ سے کم وقت والی حکومت نے ڈائریکشن دی ہے کہ صوبے کو کیسے لے کر چلنا ہے،نواز شریف اور شہباز شریف جیسی تجربہ کار قیادت موجود ہے،دو ہزار اٹھارہ میں آر ٹی ایس بٹھا کر ایک نااہل اور کرپٹ شخص کو بٹھایا گیا۔
پنجاب کی تعمیر و ترقی کا سفر رکا تھا دوبارہ شروع ہوگیا ہے،پنجاب کی عوام دیکھ رہی ہے کہ ایک اہل اور عوامی حکومت کیا ہوتی ہے،تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے بجٹ بحث میں حصہ لیا،ایک سو ساٹھ اراکین نے اس بجٹ بحث میں حصہ لیا،کچھ اراکین نے کہا کہ پچھلی حکومت بجٹ بناکر گئی ہے،نگران حکومت کا نو ماہ کا بجٹ تھا،تین ماہ کا بجٹ ہمارے حصے میں آیا، انشاءاللہ ہم جلد چیزوں کو بہتر کرتے چلے جائے گے۔وہ گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ایوان میں خطاب کررہے تھے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔اپوزیشن ارکان اسمبلی بانی پی ٹی آئی کی تصویر والے کے بینرز ایوان میں لے آئے،اپوزیشن ارکان نے بینچز کے سامنے بانی پی ٹی آئی کے بینرز آویزاں کردئیے،بینرز پر ’’ریلیز عمران خان’ ‘ نعرہ درج تھا،نقطہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچڑ نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں اسلم اقبال کو ایوان میں کیوں آنے نہیں دیا جارہا جب پتہ چلا کہ میاں اسلم اقبال پنجاب اسمبلی آنا چاہا تو باہر پولیس لگادی گئی،ہمارے دو ممبران میاں اسلم اقبال اور احمد رشید بھٹی کو ہر صورت پنجاب اسمبلی میں لائے گے،ہم اس پر کمپرومائز نہیں کرے گے، ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کی طبیعت ناساز ہے،چوہدری پرویز الٰہی سابق ڈپٹی وزیر اعظم اور دو مرتبہ وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔
ہمیں خدشہ ہے کہ میاں اسلم اقبال اگر آکر باہر نکلے گے تو ان کو پکڑ لیا جائے گا یہ ایک سیریس معاملہ ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے جواب میں کہا کہ میاں اسلم اقبال جب چاہے ایوان میں آسکتے ہیں کسی نے نہیں روکا، رکن کرنل ریٹائرڈ شعیب کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پسماندہ علاقے کے لیے کوئی بجٹ نہیں رکھا گیا۔جس طرح مہنگائی ہورہی لگتا عوام کو کتوبر والے بابا کے راشن بیگ پر گزارہ کرنا پڑے گا۔ہمارے ہاں واٹر سپلائی اور سیوریج میں ایک سو تیس فیصد اضافہ کردیا گیا ہے،حکومتی رکن اسمبلہ سلمہ بٹ نے کہا کہ دو ہزار سترہ اٹھارہ کا بجٹ ہم چھ سو پینتیس ارب چھوڑ کر گئے تھے۔
یہ جب آئے تو تین سو پینتیس ارب روپے کردیئے گئے تھے،ساڑھے چارسال یہ لوگ رہے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے میں کامیاب نہ ہوسکے،کروڑ روپے لگا ایک سیکرٹریٹ بنایا اس پر کوئی کام نہ کرسکے،گذشتہ ساڑھے چار سال میں یہ ایک بھی ترقیاتی منصوبہ نہ لگاسکے،رکن اسمبلی خیال احمد کاسترو نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی رکن نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت جادو سے چلتی رہی، ہماری حکومت جادو نہیں کاموں سے چلتی رہی، میرے لیڈر نے کسی میڈیکل میں داخلے کے لئے جعلی ڈگری بنانے کی کوشش نہیں کی ،میرا لیڈر بیماری کا بہانہ بناکر باہر نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ میرا لیڈر حکومت میں ہو یا نہ ہو باہر نہیں جائے گا، ہم حکومتی بنچز کی باتوں کا جواب بھرپور طریقے سے دیں گے۔ہماری حکومت نے دو لاکھ ایکڑ زمین پر قبضے ختم کروائے تھے،اب ایک لاکھ ایکڑ پر دوبارہ قبضہ ہوگیا ہے ن لیگ والے آٹے پر تصویریں لگا کر ہیلتھ کارڈ کا مقابلہ کررہے ہیںان کو صرف فکر ہے کہ ہماری بڑی بڑی تصویریں لگ جائے، مسلم لیگ ن کے رکن رانا بابر نے کہا کہ خاتون وزیراعلی نے ایک ماہ میں اٹھائیس منصوبوں کا آغاز کیا ہمارے منصوبے کے سوشل میڈیا پر افتتاح نہیں ہوئے، لیگی رہنما احسن رضا خان نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تین ماہ کا بجٹ دیا مگر ماضی کے پانچ سال کی بات نہیں ہوتی۔نواز شریف تو خوشحال پاکستان چھوڑ کر گئے تھے ،ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے نے ملک کے ساتھ دشمنوں سے بدتر اسلوک کیا۔خالد نثار ڈوگر نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو وقت ہم پر اگر ان پر آیا تو برداشت نہیں کرسکے گے،بجٹ میں پولیس کو تیس ارب روپے دیئے گئے ،لیکن پتنگ بازی جاری ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسامہ گجر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی نے ایئر ایمبولینس کا اعلان کیا گزارش میں لیہ کے ڈی ایچ کیو میں سادہ ایمبولینس دیں،لاہور اور لیہ کا ٹیکس ایک جیسا مگر سہولیات برابر نہیں ہے۔اپوزیشن رکن شیخ شاہد نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل بند ہوگئی ہے ،ہمارے دور میں انڈسٹری سے لاکھوں لوگوں کو نوکریاں ملی۔اپوزیشن رکن حسن نیازی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے پیسے سے نواز شریف کی تصویریں اور تختیاں لگا رہے ہے۔ حکومتی رکن رخسانہ کوثر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے دور میں ہمیں بد ترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا،ان کو جیل میں قید اپوزیشن سے انتقام لینے کی ہوتی تھی۔