ہماری گاﺅں کی جامع مسجد کے امام سید بشیراحمد شاہ صاحب انتہائی نیک انسان ہیں،وہ امام ہونے کے ساتھ حکیم بھی ہیں۔بخار کسی بھی قسم کا ہو اس کے وہ سپیشلسٹ ہیں،بچے بھی انکی دوائی سے فوری صحت یاب ہوجاتے ہیں۔انکی حکمت کے اس وقت دور دراز علاقوں تک چرچے ہوئے جب ایک بار پورے علاقے میں بخار کی وباپھوٹ پڑی،کوئی گھر ایسا نہ بچا جہاں کسی کو بخار نہ ہوا ہو۔سید صاحب کی دوائی ” جادو“ ثابت ہورہی تھی،گھر کے باہر ہر وقت رش یوںلگتا ہے جیسے نیاز بانٹی جارہی ہو۔
سید صاحب کا ایک خاصہ یہ بھی تھا وہ پیسے بھی کم لیتے تھے،عام ڈاکٹروں،حکیموںکی طرح مریض کی ” کھال“ نہیں اتارتے تھے۔اس کے بعد شاہ صاحب علاقے کی معزز شخصیات میں شامل ہوگئے۔علاقے کی کسی بھی مسجد میں کوئی جلسہ ہوتاصدارت ہمیشہ وہی کرتے۔گاﺅںمیں کوئی لڑائی جھگڑایا کسی خاندان میں جائیداد تقسیم کا کوئی مسئلہ ہوجاتا سید صاحب چند منٹ میں حل کرادیتے۔لوگ ان کا احترام کرتے،انکی بات میں وزن ہوتا،ان کا فیصلہ حرف آخر ہوتا۔چند سالوں میں سید صاحب پورے علاقے کی وہ شخصیت بن گئے کہ فیصلے انکے ہاں ہونے لگے۔کہتے ہیں دشمن بنانے کیلئے لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیںہوتی،جونہی آپ ترقی کریں دشمن خود بخود بن جاتے ہیں۔
دوسرا ،نااہلی حسدکو اور حسد سازش کو جنم دیتی ہے۔ایسا ہی سید صاحب کے ساتھ ہوا۔ایک دن گاﺅں میں پنچایت لگی ہوئی تھی،زمین کے تنازع کا فیصلہ کرنا تھا،اس پنچایت میں چار،پانچ گاﺅں کے لوگ شریک تھے۔ہوا کیا،گاﺅں کا مراثی بھاگتے بھاگتے آیا،مولوی صاحب !!مولوی صاحب !!پنچایت میں اچانک خاموشی چھاگئی، اور سب لوگ مراثی کو دیکھنے لگے،معلوم نہیں کیا آفت ٹوٹ پڑی،مراثی نے بھولا سا منہ بنایا اور بولا!! شاہ جی آپ کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا ہے اور چوری کی بھینسیں پکڑی گئی ہیں۔پنچایت میں شریک تما م افراد نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا،منہ لٹکائے،ایک آدمی اٹھا،پھر دوسرا،تیسرا،دو تین منٹمیں تمام افراد پنچایت سے اٹھ کر چلے گئے،بس اکیلئے شاہ صاحب رہ گئے،وہ گردن جھکائے بیٹھے رہے،مراثی پھر بھاگتابھاگتا آگیا،کہنے لگا شاہ صاحب ! غلطی ہوگئی،پولیس نے آپکے ساتھ والے گھر پر چھاپہ مارا تھا،چوری کی بھینسیں وہاں سے پکڑی گئی ہیں،شاہ صاحب بولے !! پتر نہیں ! جو ہونا تھا وہ ہوچکا ہے ،آپ نے جو کرنا تھا کرلیا، بھینسیں اب میرے گھر سے ہی پکڑی گئی ہیں۔
اعظم سواتی،75 سال کا شخص،سب کے سامنے رو پڑا،کبھی آپ نے مرد کو ایسے سب کے سامنے روتا ہوا دیکھا؟آدمی تنہائی میں تو رو لیتا ہے،ایک فطرتی امر ہے لیکن سب کے سامنے۔۔۔ہچکیاں باندھ کر رو دینا،اتنا دکھ،اتنی تکلیف،اتنا درد،اتنی بے بسی۔۔۔
جس تن لاگے سو تن جانے اور نہ جانیں لوگ
من کی پیڑا جانے جس کے جی کو لاگا روگ
تحقیقاتی ادارے سے بس اتنا ہوا کہہ دیا ویڈیو جعلی ہے۔ اور جو لوگ ویڈیوفرانزک رپورٹ کوتمسخر سے شیئر کر رہے ہیں ان سے معذرت کے ساتھ معصومانہ سا سوال ہے اگر آپ کی بیوی کے ساتھ بیڈ روم مناظر کی ویڈیومارکیٹ میں آ جائے،آپکی بیٹی کو وہ ویڈیو بھیجی جائے اور پھر آپ کو بتایا جائے کہ ویڈیو جعلی ہے،کیسا محسوس ہو گا؟؟
پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں محب وطن ہیں،وہ ملک کی حفاظت کیلئے ہر وقت چوکس ہیں،قربانیاں بھی دے رہی ہیں،اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے،ہم عوام کو ان کی کارکردگی پر سوال نہیں اٹھانا چاہیے۔خفیہ ایجنسیوں میں کام کرنیوالے کون ہیں،ہمارے بھائی،ہمارے بیٹے ہی ہیں،وہ بھارت یا اسرائیل سے تو نہیں آئے۔۔۔ ہمیں ہر واقعہ کو ان کے ساتھ نہیں جوڑ دینا چاہیے۔لیکن میری ان خفیہ ایجنسیوں سے گزارش ہے کہ وہ ایسے لوگوں کوبے نقاب کریں جو اعظم سواتی جیسی ویڈیو جاری کرکے انہیں بدنام کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ایسے واقعات نفرت کا سبب بنتے ہیں، ہمیں نفرت نہیں،محبت اور اتفاق کی ضرورت ہے۔
بہرحال اب کچھ بھی ہوجائے بھینسیں تو شاہ صاحب کے گھر سے ہی برآمد ہوئی ہیں، ہمیں اس بندے کو تلاش کرنا ہے جس نے مراثی کو پنچایت میں بھیجا تھا
نوٹ: اے ون ٹی وی نیٹ ورک کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 1000 سے 1,500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ 03334049991 پر ویٹس ایپ کریں۔