کینیڈا نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طلبہ کے لیے اپنی امیگریشن پالیسی میں نئے قوانین کا اعلان کیا ہے جو کہ یکم جنوری 2024 سے نافذ العمل ہوں گے۔
کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر نے کہا ہے کہ وہ کینیڈا میں حصول علم کے لیے آنے والے افراد کو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر سے لاکھوں افراد ہر برس کینیڈا کام اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے کینیڈا جانا مزید مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔
کینیڈا نے جی آئی سی (Guaranteed Investment Certificate) کے تحت جمع کرائے جانے والی رقم میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نئے قوانین کے مطابق اس رقم کو بڑھا کر 20 ہزار 635 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے یہ رقم 10 ہزار ڈالر تھی اور اسے سنہ 2000 میں بڑھایا گیا تھا۔
جی آئی سی اس رقم کو کہتے ہیں جو بین الاقوامی طلبہ کینیڈا میں رہائش کے سلسلے میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے جمع کراتے ہیں۔
اپنی پریس ریلیز میں کینیڈین حکام کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ روزمرہ اخراجات بڑھے ہیں تاہم اس فیس کو بڑھایا نہیں گیا تھا جس کی وجہ سے طلبہ کو کینیڈا آمد پر پتا چلتا تھا کہ ان کے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ وہ تعلیم جاری رکھ سکیں۔ ’2024 سے ہر امیدوار کو کم از کم 20 ہزار 635 ڈالر ظاہر کرنے ہوں گے۔ یہ رقم پہلے سال کی ٹیوشن فیس اور سفری اخراجات کے علاوہ ہے۔‘
اس کے علاوہ کینیڈا میں پہلے سٹوڈنٹ ویزے پر آنے والے طلبہ کو ایک ہفتے میں صرف بیس گھنٹے کام کرنے کی اجازت تھی لیکن پھر کینیڈین حکومت نے طلبا کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ فل ٹائم کام کرنے کی اجازت بھی دے دی۔
تاہم اس قانون کی معیاد 31 دسمبر 2023 تک تھی لیکن اب کینڈین حکومت نے اس کی مدت 30 اپریل 2024 تک کر دی ہے۔
تیسرا قانون ورک پرمٹ کے حوالے سے ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران لیبر مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کینیڈا نے عارضی بنیادوں پر ورک پرمٹ کی مدت میں 18 ماہ کا اضافہ کیا تھا۔
کینیڈا میں دو برس تک تعلیم حاصل کرنے والا شخص اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد تین سال کا ورک پرمٹ (تین بار 18 ماہ کا ویزہ) حاصل کر سکتا تھا۔
لیکن اب 18 ماہ کا مزید ورک پرمٹ حاصل کرنے کا اصول جنوری سے ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم کینیڈین حکومت نے واضح کیا ہے کہ جن افراد کے ورک پرمٹ ویزے کی مدت 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو رہی ہے، صرف وہ ہی 18 ماہ کے ورک پرمٹ ویزے کی درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔
کینیڈین حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کے لیے لازم بنائیں گے کہ صرف اتنے طلبہ کو داخلہ دیں جن کے لیے ان کے پاس ضروری سہولیات جیسے رہائش دستیاب ہیں۔