لاہور(فلم رپورٹر)فلم ،ٹی وی، ریڈیو اور تھیٹر کے بین الاقوامی شہرت کے حامل سینئر اداکار طلعت حسین گزشتہ روز84برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔
طلعت حسین کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے، اداکار پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔طلعت حسین کی نمازِ جنازہ کراچی میں مسجد عائشہ ڈیفنس فیز 7 میں ادا کی گئی جس کے بعدان کو سوگواروں کی موجودگی میں ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔طلعت حسین 1940میں بھارت کے شہر دہلی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے فنون لطیفہ کو نصف صدی دی ، یعی انہوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ اداکاری، صداکاری، آرٹ اور فن کو دیا۔
طلعت حسین نے کم عمری میں ہی اداکاری شروع کردی تھی 1967ءمیں پاکستان ٹیلی وژن کے ڈراموں میں کام کا آغاز کیا لیکن انہیں 1970 کے بعد شہرت ملنا شروع ہوئی۔اداکاری میں قدم رکھنے کے چند سال بعد ہی طلعت حسین اداکاری کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے لندن چلے گئے اور وہاں انہوں نے لندن ڈرامیٹک سکول آف آرٹس سے ڈپلومہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تھیٹر پر کام کرنے کے علاوہ نشریاتی اداروں کے ساتھ بھی کام کیا۔لندن سے واپسی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر اداکاری کا آغاز کیا اوراسی دوران ماہر تعلیم رخشندہ حسین سے شادی کی۔
انہوں نے گزشتہ 5 دہائیوں میں پی ٹی وی سمیت کئی نجی چینلز کے درجنوں ڈراموں میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے۔انہوں نے ہالی ووڈ کی فلموں میں بھی کام کیا تھا۔طلعت حسین نے اپنے طویل فنّی کیرئیر کے دوران چند فلموں اورسٹیج ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔مرحوم نے کئی دستاویزی پروگراموں میں وائس اوور بھی کی، طلعت حسین کے مقبول ڈراموں میں” ہوائیں“،” کشکول“، ”طارق بن زیاد“ اور دیگر شامل ہیں۔
”سرکار“ نامی ایک پروجیکٹ میں انہیں سرکار کا ٹائٹل کردار ادا کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میں نے سرکار صرف اپنے آقا حضرت محمد مصطفےٰ کو کہا اور مانا ہے اس کائنات میں بس ایک ہی سرکار ہیں، یہ کہہ کر انہوں ڈرامہ سیریل چھوڑ دیاتھا۔انہوں نے فن صداکاری میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا، ان کی فنکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میںحکومت پاکستان کی جانب سے 1982 ءمیں طلعت حسین کو پرائیڈ آف پرفارمنس،1986 ءمیں نگار ایوارڈ اور 2021 ءمیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔طلعت حسین طویل العمری اور دیگر طبی پیچیدگیوں کے باعث کچھ سالوں سے سکرین سے دور رہوگئے تھے۔
طلعت حسین نے سوگواروں میں 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑے ہیں۔26 جنوری کو طلعت حسین شدید علیل ہوگئے جس کے بعد مرحوم کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ ان کی حالت انتہائی بگڑ چکی ہے۔30 جنوری کو اداکار فیصل قریشی اور ان کی اہلیہ ثنا قریشی نے تصدیق کی تھی کہ سینئر اداکار طلعت حسین ڈیمینشیا کا شکار ہیں۔3 فروری کو طلعت حسین کی صاحبزادی اداکارہ تزئین حسین نے بتایا تھا کہ ان کے والد کی طبیعت بہتر ہونے لگی ہے اور اب ان کے والد پہلے سے بہتری محسوس کر رہے ہیں۔
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے اتوار کو معروف فنکار طلعت حسین کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے،قائم مقام صدر نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ مرحوم طلعت حسین کی فنون لطیفہ میں انمول خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور سوگوار لواحقین کو یہ صدمہ صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اداکار و صدا کار طلعت حسین کی وفات پر گہرے افسوس اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم اداکار طلعت حسین کی بلندی درجات کے لئے دعا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے طلعت حسین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ طلعت حسین لیجنڈ ادا کار تھے، ان کی ڈائیلاگ ڈیلیوری کا ایک زمانہ معترف تھا، طلعت حسین نے جاندار اداکاری سے ڈرامہ و فلم شائقین کے دلوں میں جگہ بنائی، طلعت حسین کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا اسے کبھی پر نہیں کیا جاسکے گا، ٹی وی، تھیٹر، فلم، ریڈیو کے لئے طلعت حسین کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی،بشری انصاری،سہیل احمد طلعت حسین کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلعت حسین ورسٹائل فنکار تھے، طلعت حسین کے یادگار ڈرامے پرستار آج بھی نہیں بھولے، طلعت حسین کے انتقال سے اداکاری کا خوبصورت دور ختم ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نامور اداکار طلعت حسین کے انتقال پر افسوس کرتے ہوئے طلعت حسین کے اہلخانہ سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا اور طلعت حسین کی فنی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔صدر آرٹس کونسل کراچی احمد شاہ نے کہا ہے کہ مرحوم طلعت حسین ایک بہترین انسان اور زبردست آرٹسٹ تھے، انہوں نے متعدد ملکی و غیر ملکی فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔