اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

توشہ خانہ سے تحائف کس طریقہ کار کے تحت حاصل کیے جاسکتے ہیں؟

اسلام آباد(اے ون نیوز)توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا ریکارڈ پبلک کیے جانے کے بعد سیاسی حلقوں سمیت سوشل میڈیا پر بھی ہر جگہ ان ہی تحائف کا تذکرہ ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ توشہ خانہ تحائف کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان میں کیا قانون ہے؟

ریاست کی ملکیت سمجھے جانے والے توشہ خانہ کے تحائف صرف سیاسی اور بیوروکریسی کی اشرافیہ (سویلین اور ملٹری) اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں میں فروخت کیلئے دستیاب ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی تحفہ اس اشرافیہ کی خریداری سے رہ جائے تو وہ عوام میں فروخت کیلئے پیش کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے سرکاری ذرائع کہتے ہیں کہ سرکاری پالیسی کے مطابق ہر ملنے والے تحفے کے متعلق حکومت کو مطلع کیا جائے اور اسے توشہ خانے میں جمع کرا دیا جائے۔

* توشہ خانہ کے وہ تحائف جن کی قیمت کا تخمینہ 10 ہزار روپے لگایا گیا ہو سرکاری عہدیدار ایسے تحائف مفت میں حاصل کرسکتے ہیں۔

* وہ تحائف جن کی قیمت 10 ہزار سے زیادہ ہو سرکاری عہدیدار ان تحائف کی 15 فیصد رقم ادا کرکے تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں لیکن 2011 میں ان تحائف کیلئے مقرر کردہ رقم 20 فیصد کردی گئی ہے۔

*2001 کے قوانین کے تحت جن تحائف کی قیمت کا تخمینہ 10 ہزار روپے تک لگایا جاتا ہے ایسے تحائف کو مفت حاصل کیا جا سکتا تھا، 10 ہزار روپے سے اوپر کے تحائف کے لیے سرکاری عہدیدار 15 فیصد رقم ادا کر کے تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے تھے تاہم 2011 میں اس رقم کو 20 فیصد کردیا گیا۔

*دسمبر 2018 میں تشکیل دی گئی نئی پالیسی کے مطابق 30 ہزار روپے مالیت سے زائد کے تحائف کی 50 فیصد قیمت ادا کرکے وہ تحفہ اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے تاہم30 ہزار روپے تک کے تحفے کو استثنیٰ حاصل ہے۔ یہ استثنیٰ ایسے تحائف کیلئے نہیں ہے جو نادر نوعیت کے یا تاریخی لحاظ سے اہمیت کے حامل ہوں۔

وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے حوالے سے حال ہی میں نئی پالیسی فوری طور پر نافذ کردی ہے جس کے مطابق صدر، وزیراعظم ،کابینہ ارکان، ججز ،سول و ملٹری افسران پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر، وزیراعظم ،کابینہ ارکان ،ججز ،سول و ملٹری افسران پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ صدر ، وزیراعظم ، کابینہ ارکان ، پر ملکی و غیر ملکی شخصیات سے نقدی بطور تحفہ وصول کرنے پر بھی پابندی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button