لاہور (اے ون نیوز) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے متعلق جنسی سکینڈل کے حقائق جاننے کیلئے سکیورٹی افسر کے موبائل فون کا فرانزک ٹیسٹ کیا گیا جس کی رپورٹ سامنے آ گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق فرانزک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی افسر کے موبائل فون میں یونیورسٹی طالبات کی کوئی ویڈیو موجود نہیں۔ سکیورٹی افسر کے موبائل فون میں پرائیوٹ ویڈیوز کا یونیورسٹی سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کے پہلے مرحلے میں وائس چانسلر، پروفیسرز اور سٹاف سمیت دیگر نے بیانات قلمبند کروادیئےہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے تمام افسران نے ویڈیو سکینڈل کو بے بنیاد قرار دیا۔ مزید تحقیقات کیلئے جوڈیشل ٹربیونل نے یونیورسٹی امور کی نگرانی کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ جوڈیشل ٹربیونل نے ڈی پی او اور پولیس کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے معاملات میں مداخلت سے روک دیا۔
یاد رہے کہ مبینہ جنسی سکینڈل دو ماہ قبل اس وقت سامنے آیا جب ڈی پی او بہاولپور کی زیر قیادت یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی افسر سے منشیات برآمد کی گئیں اور اس کے موبائل فون سے یونیورسٹی طالبات کی مبینہ نازیبا ویڈیوز بھی ملیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سابق وائس چانسلر اطہر محبوب ایک مرتبہ بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش بھی کر چکے ہیں تاہم انہیں روک دیا گیا۔