لاہور(اے ون نیوز)ایشیا کپ سپر فور مرحلے میں سری لنکا کے خلاف آخری اوور کرانے والے قومی کرکٹر زمان خان کے ان دنوں سوشل میڈیا پر چرچے ہیں اور ایسے میں پی سی بی کی جانب سے ان کی دلچسپ کہانی بھی شیئر کی گئی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر زمان خان کا انٹرویو جاری کیا جس میں کرکٹر نے بتایا کہ وہ اپنے والد اور بھائی کے ساتھ مزدوری کرتے تھے، ان کے والد لکڑی کا کام کرتے تھے اور انہوں نے بھٹے میں اینٹیں لادنے کا کام کیا ہے۔
قومی کرکٹر نے بتایا کہ ’ہمارے گراؤنڈ میں ٹیپ بال ہورہی تھی اور میں لوگوں کو کھیلتا دیکھتا تھا تو اچانک میں وہاں گیا اور ان سے کرکٹ کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا، انہوں نے مجھے اوور دیا تو میں نے ایک اوور میں 12 وائٹ بالز کیں اور پھر دوسرے دن وہی اوور زور سے کیا تھا تو ایک بھی وائٹ بال نہیں ہوئی تو وہاں سے مجھے شوق ہوا کہ میں فاسٹ بولر بن سکتا ہوں‘۔
انہوں نے کرکٹ سے اپنی محبت کا قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ ’میں کرکٹ سے بہت پیار کرتا تھا، بیمار ہونے پر مدرسے سے چھٹی لے لیتا تھا لیکن کرکٹ کھیلنے جاتا تھا، میں اسی طرح کھیلتا تھا تو میرے ایک بھائی ہوتے ہیں انہوں نے مجھے کہا کہ زمان میر پور میں انڈر 16 کے ٹرائل ہورہے ہیں تم بھی ٹرائل دو، آپ ٹیپ بال میں تیز ہو تو شاید آپ سلیکٹ ہوجاؤ، میں نے وہاں جاکر ٹرائل دیا اور میں سیلکٹ ہوگیا‘۔
زمان خان نے مزید بتایاکہ ’مجھے فیملی کا سپورٹ حاصل نہیں تھا اور میں اپنی فیملی کو ٹرائل کیلئے سپورٹ کرنے کا کہتا تھا جس کیلئے میں کافی روتا بھی تھا، پاکستان انڈر 16 میں سلیکٹ ہوا تو انڈر 16 کے لیے آسٹریلیا کا دورہ کیا اور وہاں سب سے زیادہ وکٹیں لیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جب میں نے پہلے پی ایس ایل میں پرفارم کیا تو بیسٹ ایمرجنگ ٹیلنٹ کا اعزاز ملا تو پھر میں نے سوچا میں پاکستان ٹیم کیلئے کھیل سکتا ہوں، مجھے اور بھی زیادہ محنت کرنا پڑے گی اور میں ڈومیسٹک میں اور بھی اچھا پرفارم کروں گا‘۔
زمان خان کا کہنا تھا کہ ’میرا ہمیشہ یہ ہی مقصد تھا کہ میں اپر لیول پر کھیلوں اور پاکستان کا نام روشن کروں، اپنے علاقے میں ایک اکیڈمی بنالوں تاکہ آنے والے بچوں کو بھی کھیلنے کا موقع ملے۔
انہوں نے کہا کہ ’کرکٹ نے مجھے بہت کچھ دیا اور کرکٹ نہ ہوتی شاید میں اپنی فیملی کیلئے کچھ نہ کرپاتا، کرکٹ سے میری روزی ڈبل ہوگئی۔