
حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے غزہ کو ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے حوالے کرنے پر اتفاق کرلیا۔
قاہرہ میں مختلف فلسطینی تنظیموں کے اجلاس کے بعد حماس نے اعلان کیا ہے کہ یہ ملاقات قومی یکجہتی کی بحالی کے لیے ایک جامع ’قومی مکالمے‘ کی تیاریوں کا حصہ تھی۔
حماس کے جاری کردہ بیان کے مطابق فلسطینی تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ مرحلہ ایک قومی مؤقف اور مشترکہ سیاسی وژن کا تقاضا کرتا ہے جو غزہ، مغربی کنارے اور بیت المقدس کو ضم کرنے کی کوششوں، اس پر قبضے یا فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کرتا ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی تنظیموں نے کچھ اہم نکات پر اتفاق کیا ہے جن میں جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد اور اس کے تحت تمام اقدامات کو جاری رکھنا، جن میں غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنا اور تمام گزرگاہوں کو کھولنا شامل ہے۔
فلسطینی تنظیموں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ غزہ کی انتظامیہ کو ایک عبوری فلسطینی کمیٹی کے سپرد کیا جائے جو آزاد اور غیر سیاسی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے بین الاقوامی نگران کمیٹی قائم کی جائے گی جو مالی معاونت اور منصوبوں کے نفاذ کی نگرانی کرے۔
فلسطینی تنظیموں کے اجلاس میں غزہ میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔




