وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان دو نمبر آدمی ہیں، فائر اسے نہیں لگا، اگر صیح فائر لگا ہو تو دو ہفتے تک بندہ ہل نہیں سکتا، پچھلے ڈیڑھ ماہ سے عمران خان ڈرامہ کر رہا ہے.
اسلام آباد میں وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو ٹانگ پر فائر لگا ہوتا تو پھر فریکچر نہیں ہوا یہ عجیب بات ہے اگر فائر بھی لگتا تو دو ہفتوں میں وہ بہتر ہو چکا ہوتا مگر وہ آج بھی کہتا ہے ڈیڑھ ماہ مزید وقت چاہیئے، ایک جے آئی ٹی بنائی ہے جس کی سربراہی غلام محمد ڈوگر کر رہے ہیں کسی کو علم نہیں ہوا نہ رپورٹ عدالت میں پیش ہوئی اور فواد چودھری کو مل گئی۔
انہوں نے کہا ملزم نوید بشیر کے سوا اس میں کوئی اور ملوث نہیں ہے، اس نے جو بیان دیا وہ 100 فیصد درست ہے اس میں وہ کوئی دوسرا یا تیسرا ملزم نہیں ڈال سکتے کیونکہ وہ مذہبی طور پر متاثر تھا، توشہ خانہ پورا بیچ دیا اور دوسری طرف چور چور کا شور مچا رہا تھا، حدیث ہے کہ جس کام سے دوسروں کو منع کرو اور خود کرو وہ بد بخت ہے، القادر ٹرسٹ کے نام جو پراپرٹی لگی ہے اس کی چھ ارب مالیت ہے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہر مسلک کا اپنا نکتہ نظر ہے اس کا احترام کرتے ہیں، علمی اختلاف حدیث کی رو سے باعث رحمت ہے ہر وہ پاکستانی جو کسی بھی وجہ سے ماورائے آئین شکار ہوا وہ قانونی عمل سے گزرے وہ ریاست کو یقین دہانی کرائے وہ قانون اور آئین کو تسلیم کرے کسی بھی ایسی تنظیم سے جو عوام کے خلاف یا ریاست کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال ہو وہ ناقابل قبول ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ کسی دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں ہوں گے، افغانستان میں ایک عبوری حکومت ہے اس سے بھی اس معاملے پر بات کی جائے گی، طالبان نے پاکستان سمیت پوری دنیا سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی سر زمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے وہ اس پر عمل کریں اگر اس معاہدے پر افغانستان عمل کرے تو پاکستان سمیت دنیا میں امن قائم ہو جائے گا۔
اس موقع پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ قرآن پاک کا مستند نسخہ ہر سطح پر حوالہ کے طور پر استعمال کیا جائےگا، وزارت مذہبی امورعربی اورترجمے کےساتھ مستند نسخہ کی اشاعت کرے گی، قرآن پاک کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے، وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور نے کہا کہ عدالتی فیصلے کو عملی جامہ پہنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، قرآن پاک کی اشاعت بہت ہی حساس معاملہ ہے، قرآن پاک کی حفاظت ہمارا دینی فریضہ بھی ہے۔