
چوک سرورشہید (نامہ نگار) تھانہ سٹی چوک سرورشہید کا کانسٹیبل فرعون بن بیٹھا.
شریف شہریوں کو ناجائز اور غیر قانونی طور پر گرفتار کرکے نجی ٹارچر سیل میں مبحو س رکھ کر رقوم بٹورنے کا دھندا کرنے والا سیکیورٹی کانسٹیبل محمد زبیر ڈی پی او مظفرگڑھ کے حکم پکڑا گیا۔
اسکے اپنے ہی تھانہ میں اسکے خلاف مقدمہ درج، شریف شہری محمد جعفر نامی کو محمود کوٹ ادو سے گرفتاری کے نام پر اغواء کرکے چوک سرورشہید میں ایک نجی ٹارچر سیل میں رکھا گیا تھا۔ ڈی پی او نے اعلی سطحی انکوائر ی کرنے کا حکم دے دیا۔ ساتھی پولیس ملازمین کے خلاف بھی سخت کارروائی کا عندیہ،
تفصیل کے مطابق تھانہ سٹی چوک سرورشہید تھانہ سٹی چوک سرورشہید میں تعینات پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر عوام کا جینا حرام کررکھاتھا۔ اور پولیس ملازمین کا یہ گروہ جس کو چاہتا تھا پکڑ لیتا تھا۔ انہیں نجی ٹارچر سیل میں رکھ کر تشدد کانشانہ بنایا جاتاتھا۔ اورڈرا دھمکا کر لاکھوں روپے بھتہ لیکر چھوڑا جاتاتھا۔
پرائیویٹ ڈیزل ایجنسیوں کے مالکان سے بھی ماہانہ کی بنیاد پر ڈرا دھمکا کر مبینہ رقوم بٹوری جاتی تھیں۔ چندروزقبل تھانہ سٹی کے اہلکاروں نے محمد زبیر سیکورٹی کانسٹیبل کے ہمراہ دو پرائیویٹ گاڑیوں میں محمود کوٹ کے رہائشی محمد جعفر ولد محمد صدیق قوم سہوکو زبردستی سرکاری اسلحہ کے زورپر اٹھایا اور اسے پہلے تھانہ سٹی چوک سرورشہید لائے وہاں سے اسے چوک سرورشہید رنگپور روڈ پر محلہ رنگپوری نزد پاکستان پبلک سکول ایک مکان میں مبحوس رکھا،
تشددکا نشانہ بناتے رہے اس کی حالت غیر ہونے پر اسے پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کرایا اور علاج بھی کراتے رہے پھر بھی بھاری رقم لیکر اسے چھوڑا۔۔ عوام حیران تھے کہ پولیس جسکا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ امن و امان قائم کرنا ہوتا ہے وہ خود غیرقانونی کام پر لگ چکی ہے۔
اسکی بھنک ڈی پی او مظفرگڑھ ڈاکٹر رضوان حیدر تک بھی جا پہنچی۔ جس پر انہوں نے ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر سیکورٹی کانسٹیبل محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ اورتھانہ سٹی میں کانسٹیبل محمد زبیر کے خلاف مقدمہ نبر201/25 بجرم 342/155C ت پ درج کرلیا گیا۔
جبکہ اسکے دیگر چار پانچ ساتھیوں پرائیویٹ اور تھانہ کے ملازمین کے خلاف بھی انکوائری جاری ہے۔ اور ڈی پی او مظفرگڑھ ڈاکٹر رضوان حیدر نے عندیہ دیا ہے کہ جو بھی اس غیر قانونی دھندے میں ملوث پایا گیا اسے نہیں چھوڑا جائے گا۔
چوک سرورشہید کے شہریوں نے ڈی پی او مظفرگڑھ کے اس اقدام کو سراہا کہ شتر بے مہار ہوتی پولیس کو قابو کرنااشد ضروری تھا ڈی پی او نے ایسا کرکے عوام کے دل جیت لئے ہیں لیکن اصل انصاف تب ہوگا جب اسکے ساتھی بڑے افسران پر ہاتھ ڈالا جائے گاکیونکہ ایک اکیلا سیکیورٹی کانسٹیبل اکیلا کچھ نہیں کرسکتا اسے تھانہ سٹی کے دیگر افسران کی بھی آشیر باد حاصل تھی.