اہم خبریںتازہ تریندنیا

اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر قبضے کی منظوری دے دی

تل ابیب (اے ون نیوز) اسرائیلی سیکیورٹی کیبنٹ نے حماس کے خلاف فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے جس میں غزہ پٹی پر "قبضہ” اور اس کے علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لینا شامل ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق اس منصوبے میں غزہ کے 21 لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی طرف منتقل کرنا بھی شامل ہے، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسے ایک "اچھا منصوبہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے حماس کو شکست دینے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کے اہداف حاصل ہوں گے۔ کیبنٹ نے نجی کمپنیوں کے ذریعے امدادی سامان کی ترسیل اور تقسیم کے منصوبے کو بھی اصولی طور پر منظور کیا، جس سے دو ماہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ ہوگا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

حماس نے اسرائیلی منصوبے کو "سیاسی بلیک میلنگ” قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور وہ اس میں تعاون نہیں کریں گی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ کئی ماہ پر محیط ہوگا اور اس کے پہلے مرحلے میں غزہ کے مزید علاقوں پر قبضہ اور اسرائیلی مقررہ "بفر زون” کو وسعت دینا شامل ہے۔ اس کا مقصد حماس کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل کو اضافی فائدہ پہنچانا ہے۔

سیکیورٹی کیبنٹ کے رکن زیو ایلکن نے کہا کہ اگر حماس سنجیدگی کو سمجھے تو صدر ٹرمپ کے دورۂ مشرق وسطیٰ (13 تا 16 مئی) کے اختتام تک یرغمالیوں کی رہائی کا نیا معاہدہ ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی منصوبے کے تحت غزہ کے بڑے علاقوں میں امداد نہیں پہنچ پائے گی جس سے کمزور اور معذور افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ میں تمام امدادی ترسیل بند کر دی تھی، جس کے بعد سے وہاں خوراک، ادویات اور طبی سامان کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک 52 ہزار 567 سے زائد افراد شہہید ہو چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button