
اسلام آباد (اے ون نیوز )پاکستان کے 27 معروف یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم ،نام بھی سامنے آ گئے
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت کی جانب سے ملک کے 27 معروف یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر 27 معروف یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم دیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے یوٹیوب چینل بلاک کی درخواست پر سماعت کی، جس کے بعد ایف آئی اے کی درخواست پر عدالت نے 2 صفحات کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالتی آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ریاست مخالف مواد کے حوالے سے ایف آئی اے نے 2 جون کو انکوائری شروع کی، عدالت نے اس حوالے سے انکوائری افسرکو سنا اور دستیاب ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا، جس کے نتیجے میں سامنے آنے والے شواہد کی بنیاد پر عدالت سمجھتی ہے کہ یہ معاملہ پیکا ایکٹ اورتعزیرات پاکستان کے تحت قابل سزا جرم ہے، اس لیے یوٹیوب کے افسرانچارج کو حکم دیا جاتا کہ ہے 27 یوٹیوب چینلزکو بلاک کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس بھی ہوا تھا جس میں چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ’ملک کیخلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا جاری رہا، پی ٹی اے نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے؟ کیا پی ٹی اے کی جانب سے کوئی یوٹیوب چینلز بلاک کیے گئے؟‘
اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ’پی ٹی اے کے پاس دو راستے ہیں، چینل بلاک کرلینا یا مواد بلاک کرنا، پی ٹی اے دیکھتا ہے کہ اسے کس قسم کی شکایات موصول ہوتی ہیں، کسی کے اکاؤنٹ بلاکنگ کی براہ راست درخواست نہیں آئی، پی ٹی اے کے پاس مواد بلاک کی روزانہ 300 درخواستیں آتی ہیں، سرکاری اداروں کیلئے ایک پورٹل بنایا ہے، جہاں 45 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں‘۔
اس موقع پر سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ’سوشل میڈیا کمپنیوں کو کہا جائے کہ پاکستان میں اپنے دفاتر بنائیں‘چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ’جب ہم دیکھتے ہیں کہ ریاست مخالف مواد ہے تو کارروائی کرتے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیاں سیاسی مواد کو نہیں ہٹاتی ہیں، پی ٹی اے سیاسی مواد ہٹانے کا کہے بھی تو کمپنیاں انکار کردیتی ہیں تاہم انفرادی شکایت پر سوشل میڈیا کمپنیاں صارف کو خود رسپانس دیتی ہیں‘۔