لاہور (اے ون نیوز)پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس حملے میں ملوث 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں موجود ہیں، پی ٹی آئی لیڈرشپ کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی جاتی ہے کہ انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے۔
ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں موجود دہشتگردوں کو اگر پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا تو وہی ہوگا جو قانون بتاتا ہے، ڈیڈ لائن کو فالو کیا جائے،24 گھنٹے گزرنے کے بعد قانون کی عملداری حرکت میں آئے گی، اب کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
عامر میر نے کہا کہ عمران خان نے دھمکیاں دی تھیں کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو کچھ نہیں بچے گا، کیا جو کچھ ہوا ہے اس کی دھمکیاں خان صاحب نہیں دیتے رہے؟ وہ مسلسل فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے آرہے تھے، سیاسی قیادتیں گرفتار بھی ہوتی ہیں اور جیلیں بھی کاٹتی ہیں، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے لوگوں کو فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کیلئے اکسایا گیا۔
نگران صوبائی وزیر نے کہا کورکمانڈر ہاؤس میں حملہ شام 8 بجے تک جاری رہا، یہ حملہ بڑی آسانی سے روکا جاسکتا تھا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے پولیس کو اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، اس وجہ سے ان لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے، لوگوں نے آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی، ہم نہیں چاہتے تھے کہ کوئی لاش گرے۔
ان کامزید کہناتھا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو حملوں میں شامل ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی، شرپسندوں کے جرم کی نوعیت سے ٹرائل کا فیصلہ ہوگا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات ہیں کہ کسی بے گناہ کو سزا نہ دی جائے، حملوں میں ملوث لوگوں کو نشان عبرت بنایا جائے گا، نادرا کو حملوں میں ملوث لوگوں کی تصاویر دی جارہی ہیں، نادرا اپنے سسٹم سے ان لوگوں کا ڈیٹا اداروں کو فراہم کررہا ہے۔
عامر میر نے مزید کہا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے پنجاب پولیس کو فری ہینڈ دے دیا ہے، بلوائیوں اور حملہ آوروں سے نمٹا جائے گا، جو اسلحہ استعمال کرے گا دہشتگردی کرے گا جواب میں پولیس کو اسلحہ کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے، اس سے پہلے نگران پنجاب حکومت نے پولیس کے ہاتھ باندھے ہوئے تھے، اب قانون کو ہاتھ میں لینے والے یاد رکھیں، دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو فواد چودھری سے تیز دوڑ لگانی پڑے گی، ریاست پاکستان کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کی ایسی دوڑ لگوائیں گے کہ وہ اولمپکس میں بھی حصہ لینے کے قابل ہوجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 3400 سے زیادہ حملہ آور گرفتار ہوچکے ہیں، درج مقدمات کی تعداد 254 ہے، 78 ملزمان کا جسمانی جب کہ 609 کا جوڈیشل ریمانڈ ہوچکا ہے، 81 شرپسندوں کا شناخت پریڈ کیلئے ریمانڈ ہوچکا ہے، گرفتاریاں ابھی جاری ہیں، آخری شرپسند کی گرفتاری تک شناخت کا عمل جاری رہے گا، اس دوران پنجاب میں دفعہ 144بھی نافذ رہے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ایسے لوگوں کو نشان عبرت بنانا ہوگا، اس لیے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ملٹری ٹرائل کا فیصلہ ہوا ہے، جو گرفتار ہوچکے وہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جائیں گے۔