اسلام آباد(اے ون نیوز)سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران وکیل بابراعوان نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے کہاکہ میں آپ کو ابو سائفر دکھانا چاہتا ہوں، جس پر عدالت میں پھرسے قہقہے لگ گئے،وکیل بابراعوان نے کہاکہ معذرت، کمپیوٹر پر ابوسائفر نہیں دکھا رہا، موبائل پر دکھاتا ہوں،بابراعوان نے کہاکہ اگر سائفر چوری ہوا تو قومی سلامتی کمیٹی نے اس پر دوسری میٹنگ کیسے کرلی؟سائفر چوری کی کہانی من گھڑت ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے درخواست پر سماعت کی، سپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،جج ابوالحسنات نے سپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی کو سائفر کیس سے متعلق بریف کیا،جج نے استفسار کیا کہ سوال ہے وزارت خارجہ سے جو سائفر سابق وزیراعظم اور اعظم خان کو ملا وہ کہاں ہے؟جج ابوالحسنات نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سائفر سابق وزیراعظم نےاپنی کابینہ میں شیئر کیا،جب سابق وزیراعظم نے سائفر کابینہ میں رکھا تو کیوں نہیں روکا گیا۔
وکیل بابراعوان نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الزام ہے کہ سائفر سے متعلق غیر متعلقہ افراد کےساتھ کمیونیکیشن ہوئی،سائفر وصول ہوا، رکھا گیا، وزارت خارجہ کے سیکرٹری کے پاس خصوصی طور پر ہوتا ہے، وکیل بابراعوان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سائفر چوری ہوا؟کیا وزیر خارجہ کے سیکرٹری مدعی ہیں؟سائفر کیس کا مقدمہ تو وزیر خارجہ کو دائر کرنا بنتا ہے، شاہ محمود قریشی کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا گیا لیکن کچھ برآمد نہ ہوا۔
وکیل بابراعوان نے کہاکہ بیرون ملک سے پاکستان کو دھمکی آئے تو وزارت خارجہ سو جائے؟وزارت خارجہ نے کابینہ کے سامنے سائفر رکھا جس کو ڈی سیل کرکے دوبارہ سیل کردیا گیا،آئین پاکستان کے مطابق وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے سائفر کو رکھا گیا، ملکی سلامتی کیلئے بیرون ملک سے آئی سازش کو متعلقہ فورم پر بتانا ذمے داری ہوتی،اگر سائفر چوری ہوا تو قومی سلامتی کمیٹی نے اس پر دوسری میٹنگ کیسے کرلی؟سائفر چوری کی کہانی من گھڑت ہے۔
وکیل بابراعوان نے کہا کہ میں عدالت کو کچھ دکھانا چاہتا ہوں،جج ابوالحسنات نے کہاکہ کیا آپ مجھے سائفر دکھانا چاہتے ہیں، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے،وکیل بابراعوان نے کہاکہ میں آپ کو ابو سائفر دکھانا چاہتا ہوں، جس پر عدالت میں پھرسے قہقہے لگ گئے،وکیل بابراعوان نے کہاکہ معذرت، کمپیوٹر پر ابوسائفر نہیں دکھا رہا، موبائل پر دکھاتا ہوں،وکیل بابراعوان نے موبائل پر کمرہ عدالت میں ویڈیو دکھائی،ایک سماعت چل رہی تھی جس پر آپ نے کہا کہ میں دلاور نہیں دلیر ہوں،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ دلاور اور دلیر، دو مختلف معنی ہیں۔
وکیل بابراعوان نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن کچھ برآمد نہ ہوا، سابق وزرااعظم کیساتھ پولیس کیٹ واک کرتی عدالت آتی تھی، شاہ محمود کو کل ہتھکڑی لگائی گئی، وہ ذمے دار شخص ہیں، کیا وہ بھاگ جاتے؟شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی لگا کر عدالت پیش کرنے کا نوٹس لیا جائے، شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کے دوران کچھ برآمد نہیں ہوا، شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں رکھنا درست نہیں، شاہ محمود قریشی کیخلاف مقدمے میں کسی ثبوت کا ذکر نہیں، کہیں نہیں لکھاگیا کہ شاہ محمود قریشی نے اپنی اتھارٹی کا ناجائز فائدہ اٹھایا، ریاستی ادارے متفقہ طور پر سائفر کا معاملہ قومی سلامتی کمیٹی میں زیربحث لائے،قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ سائفر ایک حقیقت ہے، تفتیشی افسر نے سائفر کا ڈائری نمبر بھی لکھا ہوا ہے ، اسد عمر پر ایک مقدمہ ہوا کہ لاہور میں صبح سویرے کھڑے ہو کر عوام کو اکسایا، صبح سویرے اٹھنے والا الزام تو اسد عمر کے گھر والوں نے ان پر کبھی نہیں لگایا،سائفر چوری کا الزام لگایا، کیا چوری شدہ سائفر ملا کسی کو؟
جج ابوالحسنات نے کہا کہ امریکا سے سائفر وزارت خارجہ کو موصول ہوا، اعظم خان نے وصول کیا، تو اعظم خان ہے کہاں؟ اعظم خان کی غیرموجودگی ثبوت ہے کہ تحقیقات مکمل نہیں، وکیل بابراعوان نے کمرہ عدالت میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی ویڈیو دکھائی، بابراعوان نے کہاکہ مقدمے کو پڑھیں، لکھا ہے کہ ہمارا خیال ہے سائفر چوری ہو گیا۔