ڈھاکہ(اے ون نیوز)بنگلادیش میں طلبہ کے الٹی میٹم کے بعد ان کے نامزد کردہ سپریم کورٹ کے ہائی کورٹ ڈویژن کے سینیئر جج جسٹس سید رفعت احمد کو چیف جسٹس بنگلادیش تعینات کردیا گیا۔
طلبہ تحریک کے رہنما اور عبوری حکومت کے مشیر آصف محمود نے سپریم کورٹ کا گھیراو¿ کرنے کی کال دی تھی جس کے بعد طلبہ نے ہائیکورٹ کا گھیراو¿ کیا اور ججز سے استعفے کا مطالبہ کیا،طلبہ نے الٹی میٹم دیا تھاکہ اگر چیف جسٹس سمیت 6 سیاسی ججز نے استعفے نہ دیے تو ان کے گھروں میں گھس جائیں گے اور استعفیٰ دینے پر مجبور کریں گے۔
طلبہ کے دباو¿ میں بنگلادیشی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن نے استعفیٰ دے دیا تھا اور ان کی جگہ جسٹس اشفاق الاسلام کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا تھا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا،تاہم طلبہ نے اشفاق الاسلام کی تقرری بھی مسترد کردی تھی اور شام تک انہیں عہدے سے ہٹاکر ہائیکورٹ کے جسٹس سید رفعت کو چیف جسٹس بنانے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
طلبہ تحریک کے رہنما حسنات عبداللہ کا کہنا تھاکہ ہمارے مطالبے پر چیف جسٹس نے استعفیٰ دے دیا اور اشفاق احمد کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا لیکن وہ بھی 15 سالہ حسینہ واجد کی حکومت میں جابرانہ اقدامات میں برابر کے شریک رہے ہیں اور ہم اس تقرری کو مسترد کرتے ہیں،اس کے بعد طلبہ کا الٹی میٹم کام کرگیا اور بنگلادیشی صدر محمد شہاب الدین نے جسٹس سید رفعت کو ملک کا 25 واں چیف جسٹس مقرر کردیا۔
بنگلادیشی چیف جسٹس سید رفعت احمد 28 دسمبر 1958 کو پیدا ہوئے، ان کے والد بیرسٹر سید اشتیاق احمد سابق اٹارنی جنرل رہے ہیں جبکہ ان کی والدہ ڈاکٹر صوفیہ احمد ملک کی معروف پروفیسر تھیں، وہ ڈھاکا یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ اور ثقافت میں درس و تدریس سے وابستہ تھیں،دوسری جانب طلبہ کے الٹی میٹم پر حسینہ واجد کے حامی سمجھے جانے والے سپریم کورٹ کے 5 ججز مستعفی ہوگئے تھے۔
مستعفی ہونے والوں میں جسٹس عنایت الرحیم، جسٹس ابوظفر صدیقی، جسٹس محمد جہانگیر حسین، جسٹس شاہی نور اسلام اور جسٹس کاشفہ حسین شامل ہیں،ان ججز نے وزارت قانون کے ذریعے اپنے استعفے صدر کو بھجوائے۔