اہم خبریںبرطانیہپاکستانتازہ ترین

جمائمہ خان نے پاکستان حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا

لندن (اے ون نیوز)بانی پی ٹی آئی کی سابق اہلیہ جمائمہ خان تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اطلاعات ہیں عمران خان تنہائی میں قید ہیں، لفظی طور پر اندھیرے میں ہیں اور بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے اوربیٹوں سے بات چیت کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمائمہ نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پچھلے چند ہفتوں میں میرے بیٹوں کے والد عمران خان کے جیل میں علاج کے بارے میں سنجیدہ اور تشویش ناک پیشرفت ہوئی ہے۔ پاکستانی حکام نے ان کے اہل خانہ اور وکیلوں سے تمام ملاقاتیں بند کردی ہیں اور عدالتی سماعتوں کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان کی بھی فون پر گفتگو روک دی گئی ہے۔

جمائمہ نے کہا کہ ہمیں یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ حکام نے اب عمران خان کے سیل میں لائٹس اور بجلی بند کردی ہے اور اب انہیں کسی بھی وقت اپنا سیل چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ جیل کک کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ اب وہ بالکل الگ تھلگ ہیں، تنہائی میں قید ہیں، لفظی طور پر اندھیرے میں ہیں اور بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

جمائمہ نے مزید کہا کہ عمران خان کے وکلا ان کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے بارے میں فکر مند ہیں۔ جمائمہ نے مزید لکھا کہ یہ اقدامات عمران کی فیملی کو نشانہ بنائے جانے کےساتھ ساتھ ان کی پارٹی (پی ٹی آئی)کے ممبروں اور حامیوں کو خاموش کرانے کی کوشش میں سامنے آئے ہیں۔ عمران کا بھتیجا حسن نیازی جو کہ ایک سویلین ہے، اسے اگست 2023سے فوجی تحویل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

حال ہی میں عمران خان کی بہنیں عظمی اور علیمہ خان، جنہوں نے عمران کی طرف سے بات جاری رکھی ہے ، انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے بھی پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کیا۔ وہ بھی فی الحال جیل میں ہیں ، اس کے باوجود ان کی قید کی مناسب یا قانونی بنیاد موجود نہیں ہے۔

جمائمہ کا کہنا تھا کہ رواں سال جون میں اقوام متحدہ کے من مانی حراست سے متعلق گروپ نے پایا کہ عمران کو غیر قانونی اور فرمائشی طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے لکھا کہ ہم فوری طور پرعمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں ، اور ان کی بہنوں اور بھتیجے کی رہائی کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹوں کے اپنے والد سے رابطہ دوبارہ قائم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، تاکہ انہیں یقین دہانی کرائی جاسکے کہ ان کے والد ٹھیک ہیں اور ان سے بدسلوکی نہیں کی جارہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button