
کراچی(اے ون نیوز)کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے گئے مصطفی عامر کیس میں سنسنی خیز پیش رفت ہوئی ہے، مبینہ طور پر جھگڑے کا سبب بننے والی لڑکی کے ملک میں موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے،مقتول کی آخری آڈیو بھی منظرعام پر آگئی ہے۔
تفتیشی حکام کا دعوی ہے کہ جس لڑکی کی وجہ سے ارمغان اور مصطفی میں جھگڑا ہوا ، وہ 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفی، دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفی اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفی اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفی کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے، مصطفی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔
حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔ پولیس حکام کے مطابق مقتول مصطفی کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات ، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
دوسری جانب مقتول کی آخری آڈیو بھی منظرعام پر آگئی ہے۔آڈیو میں مقتول مصطفی نے اپنے دوست رافع سے آخری بار بات کی اور ملزم ارمغان کے گھر پہنچنے کو کہا اور بولا کہ تم جم سے ارمغان کی طرف ہی آجاﺅ۔آڈیو میں مصطفی نے کہا کہ ایسا ہے تو میں بھی اپنے طریقے سے اس کے ساتھ کھیلوں گا۔