جنوبی افریقہ میں ہم جنس پرست امام مسجد قتل

کیپ ٹاون(اے ون نیوز)جنوبی افریقہ میں نامعلوم مسلح افراد نے دنیا کے پہلے اعلانیہ ہم جنس پرست امام کہلائے جانے والے محسن ہینڈرکس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔
57 سالہ عالم دین کیپ ٹاؤن کی ایک مسجد کے امام تھے۔ یہ مسجد ہم جنس پرستوں اور دیگر پسے ہوئے طبقات سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لیے ایک محفوظ ٹھکانا سمجھی جاتی تھی۔
سنیچر کی صبح مسلح افراد نے جنوبی شہر پورٹ الزبتھ میں ان کی کار پر حملہ کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ‘دو نامعلوم مشتبہ افراد، جنھوں نے اپنے چہرے چھپا رکھے تھے، اپنی گاڑی سے نکلے اور امام کی گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی۔’
ہینڈرکس کی موت نے دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیو پلس برداری کو غمزدہ کیا ہے۔ ایسی ہی ایک کمیونٹی ‘الگا’ کی رکن جولیا ارٹ نے حکام سے مفصل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ‘ہمیں ڈر ہے کہ یہ نفرت انگیزی پر مبنی جرم ہے۔’
وہ کہتی ہیں کہ ‘انھوں نے جنوبی افریقہ اور دنیا بھر میں لوگوں کو سپورٹ کیا اور دین کے قریب آنے کے لیے راہ دکھائی۔ ان کی زندگی برداریوں میں اتحاد پیدا کرنے میں گزری۔’
اطلاعات کے مطابق ہینڈرکس نے قتل سے قبل ہم جنس پرست خواتین کی شادی کرائی تھی تاہم اس کی سرکاری حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔حملے کی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر کردہ سکیورٹی فوٹیج میں سامنے آئیں۔
اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کار تیزی سے ہینڈرکس کی کار کے قریب آ کر اس کا راستہ روکتی ہے۔ پولیس کے مطابق امام گاڑی کی پچھلی سیٹ پر تھے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح حملہ آور کار سے باہر نکلتے ہیں اور امام کی کار پر پچھلے شیشے سے مسلسل فائرنگ کرتے ہیں۔
ہینڈرکس کی تنظیم الغربا نے اس حملے میں ان کے قتل کی تصدیق کی ہے۔ یہ تنظیم کیپ ٹاؤن میں مسجد الغربا بھی چلاتی ہے جہاں ہینڈرکس امامت کرتے تھے۔
تنظیم سے منسلک عبدالمغیث پیٹرسن نے واٹس ایپ گروپ پر پیروکاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہینڈرکس کے خاندان کے تحفظ کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔
محسن ہینڈرکس نے اپنی زندگی میں اسلام کی روایتی تشریح کو چیلنج کیا اور دین میں پسے ہوئے طبقات کی شمولیت کو فروغ دیا تھا۔
جنوبی افریقہ نسلی امتیاز کے دور کے خاتمے کے بعد وہ پہلا ملک بنا جس نے جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے شکار لوگوں کو تحفظ دیا۔ یہ 2006 میں افریقہ کا وہ پہلا ملک تھا جس نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی قرار دیا۔
اس کے باوجود یہاں بعض ہم جنس پرست افراد کو امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جنوبی افریقہ کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں قتل کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
ہینڈرکس نے 1996 کے دوران ہم جنس پرست ہونے کا اعتراف کیا جس نے کیپ ٹاؤن اور دیگر جگہوں پر مسلم برادری کو سکتے میں مبتلا کر دیا۔
اسی سال انھوں نے ‘دی اِنر سرکل’ کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم کا مقصد ہم جنس پرست مسلمانوں کو دین کے قریب لانا تھا۔ پھر ان کی مسجد الغربا نے اس کام کو آگے بڑھایا۔
2022 کی ایک دستاویزی فلم ‘دی ریڈیکل’ میں انھوں نے بتایا تھا کہ انھیں قتل کی دھمکیاں ملتی ہیں تاہم وہ ‘اپنی اصل شناخت ظاہر کرنے کی ضرورت کو موت کے ڈر پر ترجیح دیتے ہیں۔’
ہینڈرکس نے اکثر بین المذاہب ہم آہنگی پر زور دیا اور اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کی کہ مختلف مذاہب میں ہم جنس پرست کس ذہنی تناؤ اور اذیت سے گزرتے ہیں۔
گذشتہ سال انھوں نے الگا ورلڈ کانفرنس کے دوران کہا کہ ‘یہ ضروری ہے کہ ہم مذہب کو دشمن سمجھنا چھوڑ دیں۔’
ریورنڈ جیڈ میکاؤلے نے ہینڈرکس کی موت کو ‘ دل دہلا دینے والا واقعہ’ قرار دیا ہے۔ جبکہ نائیجیریا میں رہنے والے ایک ہم جنس پرست مسلمان شخص صادق لاول نے بی بی سی کو بتایا کہ ہینڈرکس نے یہ الفاظ کہہ کر ‘ناممکن کو ممکن’ کیا کہ ‘میں ایک ہم جنس پرست امام ہوں۔’
انھوں نے کہا کہ ‘وہ افریقہ، خاص طور پر نائیجیریا میں، مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے رہنما ہیں۔”میں اب بھی اس صدمے سے دوچار ہوں۔’