اہم خبریںپاکستانپنجابتازہ ترین

سیلابی ریلے سے جلالپور پیر والہ میں تباہی،کشتی الٹنے سے9افراد ڈوب گئے

ملتان،خیر پور سادات(اے ون ٹی وی )دریائے چناب کے سیلابی ریلے نے جلالپور پیر والہ میں تباہی مچا دی، متعدد علاقے صفحہ ہستی سے مٹ گئے ، کشتی ڈوبنے کے ایک اور دلخراش حادثہ میں معصوم بچوں سمیت 9 افراد ڈوب گئے ۔

سرکاری مشینری ریلیف کی کارروائیوں میں مصروف ، تاہم ہیڈ محمد والا ، شیر شاہ کے علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح میں بتدریج کمی واقع ہونے لگی ، سیلابی ریلا ہیڈ پنجند میں داخل ہونے سے علی پور اور ملحقہ علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آگیا سیلابی شدت 6 لاکھ 90 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گئی ، آج جلالپور پیر والہ میں بھی سیلابی ریلے کا زور ٹوٹنا شروع ہو جائے گا ۔ تفصیل کے مطابق دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے جلالپور پیر والہ میں تباہی مچا کر رکھ دی ہے۔

دریائے چناب کا دوسرا بڑا سیلابی ریلا گزشتہ شب خانبیلہ کے علاقے میں داخل ہوا تو ہر طرف تباہی مچ گئی جہاں حکومتی سطح پر ریسکیو کی مدد نہ ملنے پر خانبیلہ کے 28 افراد جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی تھی ایک پرائیویٹ کشتی پر سوار ہو کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی کوشش کر رہے تھے کہ راستے میں چناب کی بپھری لہروں نے انھیں دبوچ لیا اور کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں 9 افراد سیلابی پانی میں ڈوب گئے جبکہ 19 افراد کو مقامی لوگوں نے موت کے منہ سے بچا لیا ۔ لاپتہ ہونے والوں میں ایک بچے سلیمان کی نعش برآمد کرلی گئی ہے جبکہ دیگر 8 افراد جن میں 5 مرد اور 3 عورتیں شامل ہیں لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے ۔

دوسری جانب تریموں ہیڈورکس پر پانی کا اخراج سوا 2 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کے بعد ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ برج پر بھی سیلابی شدت میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے جبکہ ملتان کے متاثرہ علاقوں سے سیلابی پانی بتدریج اترنا شروع ہو گیا ہے ۔ محکمہ انہار اور فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق آج جلالپور پیر والہ کے علاقوں میں بھی سیلابی شدت میں کمی آنا شروع ہو جائے گی ۔ دریں اثنا دریائے چناب کا سیلابی ریلا پنجند ہیڈورکس سے گزر رہا ہے جہاں گزشتہ شب اس کی شدت 6 لاکھ 90 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے جس کے باعث علی پور ، سیت پور اور ملحقہ علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر تباہی مچ گئی ہے ۔

دریں اثناء چھ لاکھ ستر ہزار کیوسک کا دوسرا سیلابی ریلہ ہیڈ پنجند بیراج پر پہنچ گیا تحصیل علی پور میں مزید تباہی کے مناظر اٹھارہ میں سے بارہ یونین کونسل مکمل طور پر ڈوب گئیں پانچ لاکھ سے زائد آبادی عارضی نقل مکانی پر مجبور ہوگئی حکومت کی جانب سے بنائے گئے فلڈ ریلیف کیمپس میں گنجائش ختم ہو گئی ہے سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بندوں سڑکوں اور کھلے مقامات پر اپنے مال و متاع اہل خانہ سمیت زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب محمد اختر زمان تحصیل علی پور میں ہونے والی سیلابی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے علی پور پہنچ گئے۔

انہوں نے ہیڈ پنجند کے مقام پر محکمہ ایریگیشن افسران سے بریفننگ لی بعدازاں وہ تحصیل علی پور کے علاقے سلطان پور بھی گئے اور حالات کا جائزہ لیا ان کے ہمراہ ڈی جی خان ڈویژن اور ضلع مظفرگڑھ کے تمام انتظامی افسران بھی موجود تھے ان کے دورہ کے دوران مقامی میڈیا کو نہ تو آگاہ کیا گیا اور نہ ہی ان تک رسائی دی گئی بار ایسوسی ایشن علی پور نے سیلاب متاثرین سے مقامی انتظامیہ کے رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے علامتی عدالتی بائیکاٹ کیا صدر بار محمد اسماعیل گبول نے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے معصوم شہریوں وکلا برادری کو ریسکیو کرنے کی خاطر عملی اقدامات نہیں کئے تو بارایسوسی ایشن علی پور شہریوں کے ساتھ مل کر جلد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی ۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے ہیڈ پنجند بیراج پر اونچے درجے کا سیلابی دبا برقرار ہے اور مسلسل ساڑھے چھ لاکھ کیوسک پانی کی آمد و اخراج سے تحصیل علی پور میں ہرجانب سیلابی پانی کا راج ہے تحریک بقا اسلام پاکستان کے سربراہ اور حلقہ این اے 178سےامیدوارقومی اسمبلی کرنل ریٹائرڈ سید جاوید سعید کاظمی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحصیل علی پور میں سیلابی صورتحال نے عوام سے انکا سکھ چین سب چھین لیا ہے مقامی سیاسی قیادت اور انتظامی افسران کے رویہ نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے گزشتہ رات گئے ۔

تحصیلدار علی پور ملک محمد شفیع اپنے عملے کے ہمراہ سرکاری ویگو ڈالے میں سوار علی پور کے علاقے موضع گھری سے گزر رہے تھے ان کی گاڑی کو سیلابی ریلے نے گھیر لیا ان کی جانب سے اے سی آفس علی پور ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ اور ریسکیو اہلکاروں کو مطلع کیا گیا تاہم ساری رات کوئی ریسکیو ٹیم ان کو بچانے کے لئے نہ پہنچی آج صبح سویرے مقامی لوگوں اور سیلاب متاثرین نے انہیں دیگر اہلکاروں کے ہمراہ سیلابی پانی سے بحفاظت نکال کر علی پور روانہ کیا تاہم سرکاری ویگو ڈالہ اب بھی سیلابی پانی کے اندر پھنسا ہوا ہے۔

مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ جو مشینری ایک تحصیل ریونیو آفیسر کو بچانے نہیں پہنچی اس کا عام سیلاب متاثرین کے ساتھ کیا رویہ ہوگا گزشتہ روز موضع گھری میں بستی گھٹی نہڑ کا رہائشی پیر بخش رند اپنے اہل خانہ کو سیلابی پانی میں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کرتے ہوئے تیز رفتار سیلابی پانی میں پھنس کر جاں بحق ہوگیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button