اہم خبریںتازہ تریندنیا

بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا ایک بار پھر 5 پاکستانی طیارے مارگرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ

ممبئی(اے ون نیوز)پاک بھارت جنگ کے تقریباً 6 ماہ کے بعد بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ نے ایک بار پھر پاکستان کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے مئی میں ہونے والے چار روزہ جنگ کے دوران پاکستان کے ’ پانچ لڑاکا طیارے’ مار گرائے تھے، جن میں ایف-16 اور جے ایف-17 طیارے شامل تھے۔

انہوں نے فضائیہ کے سالانہ یوم تاسیس کی پریس کانفرنس میں کہا کہ’ جہاں تک فضائی دفاع کا تعلق ہے، ہمارے پاس ایک طویل فاصلے کے حملے کا ثبوت موجود ہے، اس کے ساتھ ہی ہمارے نے ایف 16 اور جے ایف 17 کیٹیگری سے تعلق رکھنے والے جدید ٹیکنالوجی کے حامل پانچ لڑاکا طیاروں کی بھی نشاند ہی کی’ تاہم انہوں نے اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

ایف-16 ایک امریکی ساختہ طیارہ ہے جبکہ جے ایف-17 چینی ٹیکنالوجی ہے۔

اگرچہ امر پریت سنگھ اس سے پہلے بھی بغیر کسی معتبر ثبوت کے یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ پاکستان کے پانچ لڑاکا طیارے اور ایک اور فوجی جہاز مار گرایا گیا تھا، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ نئی دہلی نے طیاروں کی کیٹیگری کا کھلے عام ذکر کیا ہے۔ انہوں نے اس پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ پاکستان نے مئی میں بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔

ان کے یہ بیانات وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد سامنے آئے ہیں، جب انہوں ( شہباز شریف) نے کہا تھا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کے ’ سات لڑاکا طیاروں کو خاک اور ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔’ اسی ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یہ بیان دیا کہ کس طرح انہوں نے دونوں ممالک کو اس وقت ٹوکا جب ’ سات طیارے مار گرائے گئے’ اور حالات تیزی سے کشیدہ ہو گئے تھے۔

جنگ کے فوری بعد پاکستان نے کہا تھا کہ اس نے بھارتی فضائیہ کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل ہے۔ نئی دہلی نے ’ کچھ نقصانات’ تسلیم کیے لیکن چھ طیاروں کے مار گرائے جانے کی تردید کی۔ اس کے جواب میں پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بھارت کے دعووں کو ’ ناقابلِ یقین’ قرار دیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک اپنے فضائی بیڑوں کو آزادانہ جانچ کے لیے کھول دیں۔

خواجہ آصف نے اگست میں اپنے سخت بیان میں کہا تھا کہ’ بھارتی فضائیہ کے سربراہ کی جانب سے آپریشن سندور کے دوران پاکستانی طیاروں کی تباہی کے بارے میں تاخیر سے کیے گئے دعوے جتنے ناقابلِ یقین ہیں، اتنے ہی بےوقت بھی ہیں۔ یہ بھی مضحکہ خیز ہے کہ کس طرح بھارتی سیاستدانوں کی حکمتِ عملی کی ناکامی کو چھپانے کے لیے سینئر فوجی افسران کو سامنے لایا جا رہا ہے۔’

انہوں نے مزید کہا تھا کہ بھارت نے لڑائی کے خاتمے کے تین ماہ بعد تک کوئی ایسا دعویٰ نہیں کیا، جبکہ پاکستان نے فوراً ہی تکنیکی بریفنگز بین الاقوامی میڈیا کو فراہم کیں اور آزاد مبصرین نے بھارتی طیاروں کے نقصان کو تسلیم کیا، جن میں رافیل بھی شامل تھے۔ اس بات کی تصدیق عالمی رہنماؤں، بھارتی سیاستدانوں اور غیر ملکی خفیہ اداروں کے جائزوں تک میں ہوئی۔

مئی کی یہ لڑائی، جو دہائیوں میں دونوں ممالک کے درمیان سب سے بدترین تصادم تھی، مقبوضہ کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ایک حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جسے نئی دہلی نے بغیر ثبوت پاکستان سے جوڑ دیا تھا۔

پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور بھارتی مؤقف کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے ’ جھوٹ کا پلندہ’ قرار دیا تھا۔

اس چار روزہ لڑائی میں دونوں طرف سے لڑاکا طیارے، میزائل، توپخانے اور ڈرونز استعمال کیے گئے، جس میں درجنوں افراد مارے گئے، اور پھر دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔

اس حملے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات شدید متاثر ہوئے، جس کے اثرات تجارت اور سفر سے لے کر کھیلوں تک میں محسوس کیے گئے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو بھی معطل کر رکھا ہے، جسے پاکستان نے ’ جنگی اقدام’ قرار دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button