
واشنگٹن(اے ون نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امیگریشن پر کڑی پابندیوں کے بعد اگست میں جاری کیے گئے امریکی اسٹوڈنٹ ویزوں میں تقریباً 20 فیصد کمی ہوگئی۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سب سے نمایاں کمی بھارتی طلبہ کے ویزوں میں دیکھی گئی ہے اور تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں غیر ملکی طلبہ کی تعداد کے حوالے بھارت کی جگہ اب چین سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
امریکی انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کے مطابق اگست 2025 میں امریکا نے مجموعی طور پر 3 لاکھ 13 ہزار 138اسٹوڈنٹ ویزے جاری کیے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 19.1 فیصد کم ہیں۔ خیال رہے کہ اگست عام طور پر امریکی جامعات میں داخلوں کا سب سے مصروف مہینہ ہوتا ہے۔
ویزوں میں کمی کا سب سے زیادہ شکار بھارتی طلبہ ہوئے جنہیں گزشتہ سال کے مقابلے میں 44.5 فیصد کم ویزے جاری کیے گئے۔ اگرچہ چینی طلبہ کے لیے ویزوں کی تعداد میں بھی کمی آئی، لیکن یہ شرح بھارت کے مقابلے میں کہیں کم تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اگست میں چین کے 86 ہزار 647 طلبہ کو ویزے جاری کیے گئے جو بھارتی طلبہ کو دیے گئے ویزوں کی تعداد سے دوگنے ہیں۔
ان اعداد و شمار میں وہ طلبہ شامل نہیں ہیں جو پہلے سے امریکا میں موجود ہیں اور اپنے پرانے ویزوں پر تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدتِ صدارت کے دوران امیگریشن پر پابندیوں کو اپنی پالیسی کا مرکزی نکتہ بنایا ہے اور ان کی انتظامیہ امریکی جامعات کو بائیں بازو کی ’طاقت کا مرکز‘ سمجھتے ہوئے ان پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ تعلقات میں بھی نسبتاً سخت رویہ اپنایا ہوا ہے اور حالیہ مہینوں میں ٹرمپ نے بھارتی آئی ٹی ماہرین کے لیے استعمال ہونے والے H-1B ویزوں پر بھاری نئی فیس بھی عائد کی ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق کئی مسلم اکثریتی ممالک سے بھی اسٹوڈنٹ ویزوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور ایرانی طلبہ کے ویزوں میں کمی کی شرح 86 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔