اہم خبریںپاکستانپنجابتازہ ترین

لاہور میں تحریک لبیک اور پولیس کے درمیان جھڑپیں،درجنوں زخمی،مارچ شروع

لاہور(اے ون نیوز)تحریک لبیک پاکستان کیجانب سے لبیک یا اقصیٰ مارچ کا آغاز کردیا گیا ہے۔سربراہ تحریک لبیک پاکستان علامہ سعد حسین رضوی لبیک یا اقصیٰ مارچ کی قیادت کررہے ہیں۔

اس سے پہلے جمعہ کے خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک لبیک نے کہا اب ہم جامع مسجد رحمت العالمین سے امیریکن ایمبیسی تک لانگ مارچ کرینگے.

سب سے آگے میں چلوں گا پھر میری شوری چلی گی پھر میرے کارکن چلیں گے،گرفتاری مسئلہ کوئی نہیں ، گولی کوئی مسئلہ نہیں ، شیل کوئی مسئلہ نہیں ہے ، شہادت ہمارا مقدر ہے.

تمہارے لیے سفارتخانے مقدس ہیں تو ہمارے لیے بیت المقدس افضل ہے،اپنے مال سے ، اپنے خون سے ، اپنی اولاد سے بھی بیت المقدس ہمیں افضل ہے،ہم نے کوئی پہل نہیں کی، ہاں ہم ناموسِ رسالت کےلیے پہل کرتے ہیں اور اس دفعہ ہم نے بیت المقدس کےلیے پہل کی ہے.

ابھی بھی امت مسلمہ کے ایسے نوجوان موجود ہیں جو قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں،ہمیں تو اپنا انجام پتہ ہے مگر گولی چلانے والو تمہیں اپنا انجام پتہ ہوتا تو تم گھروں سے ہی نا نکلتے،تم ٹرمپ سے کونسا ہاتھ ملا کر آئے ہو پاکستان میں فلسطین کے حق میں بات بھی نہیں کرنے دے رہے.

لاہور شہر میں جمعرات کو صورتحال مسلسل کشیدہ رہی کیونکہ بدھ کی رات پولیس اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہو گئے تھے، جن میں تقریباً ایک درجن پولیس اہلکار بھی شامل تھے، دوسری جانب جڑواں شہروں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل ہے، موبائل انٹرنیٹ سروس گزشتہ رات 12 بجے سےتاحکم ثانی تک لیے معطل ہوئی۔

وزارت داخلہ نے جڑواں شہروں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے لیے پی ٹی اے کو مراسلہ ارسال کردیا، جس کے مطابق موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی منظوری وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دی۔

تصادم مذہبی جماعت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کی جانب مارچ کی کال دیے جانے کے بعد شروع ہوا، جہاں وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے امریکا کے سفارتخانے کے باہر احتجاج کا ارادہ رکھتی تھی۔

حکام نے ٹی ایل پی کو اپنے منصوبے پر عمل درآمد سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے، ملتان روڈ پر واقع تنظیم کے مرکز کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا اور شہر کے داخلی و خارجی راستے سیل کر دیے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں بھی انتظامیہ نے داخلی راستوں پر کنٹینرز لگا دیے تاکہ مظاہرین کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکا جا سکے، اسی دوران، اسلام آباد میں 100 سے زائد ٹی ایل پی کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

قبل ازیں، بدھ کی شب پولیس سے جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی نے اپنے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ جمعے کو (آج) لاہور پہنچیں تاکہ ’حتمی کال‘ دی جا سکے۔

اس صورتحال نے پولیس کو تشویش میں مبتلا کر دیا، کیونکہ خدشہ تھا کہ مظاہرہ پرتشدد ہو سکتا ہے، اس خدشے کے پیش نظر صوبے بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے جس کے باعث شہریوں، خاص طور پر چوبرجی سے یتیم خانہ چوک تک کے گنجان آباد علاقوں میں رہنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود فضا میں کشیدگی برقرار رہی، خاص طور پر ملتان روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہی، مشتعل ٹی ایل پی کارکنوں نے سڑک پر عارضی پناہ گاہیں بنا کر پولیس کے خلاف مورچہ بندیاں کر لیں۔

جمعرات کی دوپہر پولیس اور کارکنوں کے درمیان دوبارہ آمنا سامنا ہوا، جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی، تنظیم کے کارکنوں نے اس دوران بعض دکانوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

ہلاکتوں کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئیں، ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ اس کے کم از کم 2 کارکن جاں بحق ہوئے، تاہم پولیس ذرائع کے مطابق صرف ایک ہلاکت ہوئی، جس کی لاش تنظیم کے حوالے کر دی گئی۔

ٹی ایل پی نے یہ بھی کہا کہ اس کے 50 کارکن زخمی ہوئے، لیکن پولیس نے یہ تعداد صرف 7 بتائی، جب کہ بدھ کی رات سے اب تک درجنوں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نواں کوٹ تھانے میں درجنوں ٹی ایل پی کارکنوں اور حامیوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور دیگر مرکزی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button