اہم خبریںپاکستانپنجابتازہ ترین

پنجاب بھر میں تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 3400 کارکن گرفتار

لاہور(اے ون نیوز) پنجاب بھر میں تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 3ہزار 400 ہوگئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے خلاف پنجاب بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کی تعداد 3400 تک جاپہنچی ہے جبکہ لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 340 ہوگئی۔

شیخوپورہ میں 217، منڈی بہاؤالدین 210 ، راولپنڈی 190 ، فیصل آباد 180 ، گوجرانوالہ 160 ، سیالکوٹ 150 اور اٹک میں 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔

ان ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے گئے، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے، مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق اشتعال انگیزی،احتجاج میں ملوث ملزمان کی گرفتاری فہرستوں کےمطابق جاری ہے جبکہ فوٹیجز کی مدد سے براہ راست تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی جاری ہے، ملزمان کو اے، بی اورسی کیٹگری میں تقسیم کرکےگرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے لاہور اور مریدکے سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا تھا۔

مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، جس میں احتجاج کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم مذاکرات کے دوران قیادت ہجوم کو اکساتی رہی، ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے جبکہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے سانحے سے بچنے کی کوشش میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے، مظاہرین نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں جلائیں، تصادم میں مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا، پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی۔

مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کیں، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، پولیس نے متعدد ملزمان کوگرفتار کرلیا، پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ مذہبی جماعت کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button