بلاگتازہ ترین

عدالتیں بند کردو۔۔ستار چودھری

وہ بھی جیل گیا تھا،یہ بھی گیاہے۔ہر آدمی کا اپنا حوصلہ،ہمت،وژن،شعور ہوتا ہے،جس کا پتا وقت آنے پر لگتا ہے،کچھ لوگ امر ہوجاتے ہیں،تاریخ انہیں سنہری الفاظ سے یاد کرتی ہے،کچھ کے حصے میں ذلالت آتی ہے،تاریخ انہیں بھی یاد رکھتی ہے۔

ٹیپو کو بھی یاد کیا جاتاہے،میر جعفر بھی نہیں بولتا۔تایا انور نے سوال کیا،پتر ! جب ہماری کوئی بھینس دودھ دینا چھوڑ دے اوربچے بھی پیدا نہ کرے،اس کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟ میں نے جواب دیا،تایا جی اسے قصائی کو دے دینا چاہیے،کہنے لگے،پتر ! پھر عدالتیں قصائی کو کیوں نہیں دےدیتے ؟

13جولائی2018 کی بات ہے جب نواز شریف کو ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل قید کیا گیا،پہلی رات کیسے گزری؟عینی شاہدین نے بتایا کمرے میں اے سی نہیں تھا،پنکھا تھا،کمرہ صاف ستھرا تھا،میاں صاحب انتہائی پریشان تھے،نیند نہیں آرہی تھی،انہوںنے قمیض اتار دی،بنیان پہنے ساری رات کمرے میں کبھی اِدھر جاتے،کبھی اُدھر جاتے،کبھی بیٹھ جاتے،پسینہ آیا ہوا تھا،جیسے دلیپ کمار فلم مغل اعظم میں رات کو انار کلی کا انتظار کیا کرتے تھے۔

صدیوں پر محیط رات کا خاتمہ ہوا،صبح جیل کی اعلیٰ انتظامیہ نے رات کو ڈیوٹی کرنے والے اہلکاروں سے رپورٹ طلب کی،انہوں نے بتایا میاں صاحب اس کمرے میں مزید ایک اور رات گزار نہیں سکتے،کچھ ہوجائے گا۔

انتظامیہ نے فوری طور پر ان کا کمرہ تبدیل کردیا،بیڈ تھا،اے سی،ٹی وی،اخبار ساتھ دو خدمت گار تھے۔میاں صاحب کو کچھ سکون ملا۔جب انہیں لکھپت جیل لایا گیا،وہاں تو موجیں شروع ہوگئیں،ایک ایک دن میں درجنوں افراد ملاقات کرتے،گھر سے کھانا آتا۔تمام گھر جیسی سہولتیں فراہم کردی گئیں،لیکن اسکے باوجود انکے اندر چھپی ہوئی بزدلی،کم ہمتی اچھل کر باہر آگئی،خودساختہ بیمار ہوگئے۔

بات ڈیل تک پہنچی اور لندن چلے گئے۔اس سے پہلے انہیں مشرف دور میں بھی گرفتار کیا گیا تھا،اٹک جیل میں رکھا گیا تھا،جہاں سے ان کی روتے ہوئے تصویریں منظر عام پر آئی تھی،اسی قید کے دوران انہیں کراچی کی لانڈھی جیل بھی بھیجا گیا تھا،یہ محض شرارت تھی،کیونکہ اسی جیل میں زرداری بھی قید تھے۔

دونوں کے کمرے ایک دوسرے کے مدمقابل تھے،زرداری کے وہاں دوست آتے،میاں صاحب کا مذاق اڑاتے،فقرے کستے۔کئی سال بعد جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا،میاں صاحب نے انہیں شکایت لگائی کہ انکا کمرہ تبدیل کیا جائے،شکایت لگاتے وقت میاں صاحب روپڑے تھے۔آخر میاں صاحب ہمت ہار گئے اور ڈیل کرکے جدہ چلے گئے۔ن لیگ کے رہنما اتنے ’’بہادر‘‘ ہیں،والد انتقال کرگئے،میت بھیجی سعودیہ سے خود نہ آئے،اہلیہ کا انتقال ہوگیا،میت بھیجی خود لندن سے نہ آئے۔

اب بھائی وزیراعظم ہے،ادارے ساتھ ہیں،پاکستان واپس نہیں آرہے، خاکسار نے تو 2022 میں لکھا تھا نواز شریف واپس نہیں آئینگے۔5اگست کو عمران خان بھی گرفتار ہوا،اٹک جیل بھیجا گیا،شدید گرمی اور حبس، کوئی اے سی نہیں ۔کمرہ بھی صاف ستھرہ نہیں ،کیڑے مکوڑے عام۔

پہلی رات جب شام کے بعد وہاں پہنچایا گیا،سکون سے کمرے میں بیٹھے،عشا کی نماز ادا کی،جیل کا کھانا کھایا۔ساری رات عبادت کرتے رہے،پھر تہجد ادا کی،پھر فجر کی نماز پڑھی،ایسے رات گزاری،جیل انتظامیہ سے قرآن مجید مانگا،وہ دے دیا گیا،سارا دن اسے پڑھتے رہے۔

اب جیل میں انکا معمول ہے،عبادت کرنا اور مطالعہ کرنا۔آج بروز پیر جیل میں انکی پہلی ملاقات انکے وکیل سے کرائی گئی۔نعیم حیدرپنجوتھا نے بتایا عمران خان کو عام قیدیوں سے بھی بدتر حالت میں رکھا جا رہا ہے جہاں نہ ٹی وی ،اخبار نہ روشنی ،نہ کھڑکی نہ روشن دان اور نہ ہی باہر سے کھانے کی اجازت دی جارہی،رات کو کمرے میں کیڑے مکوڑے،دن کو مکھیوں کی بہتات۔

اوپن واش روم ہے۔کمپنی کا مقصد ہے ،انکے ارادوں کو توڑا جاسکے۔لیکن اس کے باجود کپتان نے کہا چاہے اس سے بھی بدتر کمرے میں قید کردیں،انہیں ساری زندگی بھی جیل میں گزارنی پڑی تو گزاریں گے،وہ ٹوٹنے والے نہیں،میرا رب میرے ساتھ ہے،انشاءاللہ جیت ہماری ہوگی۔

نعیم حیدر بتاتے ہیں جب عمران خان کو انہوںنے بتایا رات کو ہم پشاور میں الیکشن جیت گئے ہیں،تو وہ مسکرائے،کہنے لگے انشاءاللہ عام انتخابات بھی جیتیں گے۔بلاول اور رانا ثناءاللہ کہہ رہے تھے۔یہ مکافات عمل ہے۔

میرا سوال ہے کیا بھٹو کی پھانسی،بے نظیر کا قتل،زرداری کی طویل قید،نوازشریف اور مریم نواز کو جیلو ں میں بند کرنا،میاں صاحب کو جامعہ نعیمیہ میں چھتر پڑنا،خواجہ آصف کا منہ کالا کرنا،رانا ثناءاللہ کی مونچھیں کاٹ کر ساری رات ننگا کھڑے رکھنا، کیا یہ سب بھی مکافات عمل تھا؟نواز شریف بھی جیل گیا تھا،عمران خان بھی جیل گیا،قوم نے دیکھ لیا،کس کا کتنا وژن ہے،کس کی کتنی سوچ ہے،کس میں کتنی ہمت ہے،کس کا کیا نظریہ ہے۔

کون قوم کے ساتھ کھڑا،کون اپنے خاندان کے ساتھ کھڑا۔تاریخ کبھی جھوٹ نہیں بولتی،جو جیسا ہو ویسا بیان کرتی ہے۔ٹیپو کو دیکھ لیں،میر جعفر کو دیکھ لیں۔تایا انور نے سوال کیا،پتر ! جب ہماری کوئی بھینس دودھ دینا چھوڑ دے اوربچے بھی پیدا نہ کرے،اس کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟ میں نے جواب دیا،تایا جی اسے قصائی کو دے دینا چاہیے،کہنے لگے،پتر ! پھر عدالتیں قصائی کو کیوں نہیں دے دیتے ؟۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button