اہم خبریںبلاگتازہ ترین

سازش سے جھوٹ تک…ستار چودھری

اقتدار و اختیار کے نشے میں مدہوش،ذاتی مفادات کی اسیر،خود غرضانہ سوچ،اپنی ذات کی تسکین اور مقاصد کی تکمیل کیلئے اپنے اقتدار کی طاقت کے بے رحمانہ استعمال کرنیوالی ،بے اندازہ تباہی و بربادی لانے والی13جماعتوں کی حکومت اختتام کو پہنچی۔ظلم وبربریت،سفاکیت کا دور ختم ہوگیا،مسخروں،جیت کتروں،بازی گروں،فراڈیوں سے جان چھوٹی۔ایک نحوست کی مانند ملک پر مسلط کیا جانے والا بےچہرہ بندوبست اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی سیاہ تاریخ چھوڑ کر رخصت ہوا۔

چھ فیصد کی شرح سے ترقی کرتی معیشت کا گلا گھونٹ کر عوام کے بےرحمانہ معاشی قتل کا جرم اس جاتی سرکار کی پیشانی پر کندہ ہے،ان مجرموں کے ہاتھوں شہریوں پر عرصۂ حیات تنگ کئے جانے پر 12 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ان نالائقوں کی ناکام ترین پالیسیوں کے باعث 60 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو غربت نگل گئی۔سیاست کے لبادے میں 16 ماہ تک حکمران رہنے والے ڈکیتوں نے سپریم کورٹ کی حکم عدولی، پنجاب و پختونخوا کے عوام کو ووٹ کے حق سے محروم کیا۔

سازش سے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والوں نے کشمیر اور گلگت میں بھی عوامی مینڈیٹ پر شرمناک نقب لگائی۔ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سمیت جیل میں قید دس ہزار سے زائد بے گناہ سیاسی قیدی کٹھ پتلی راج کی سفاکیّت کی حقیقت بیان کررہے ہیں۔ارشد شریف کا ناحق خون، عمران ریاض کی جبری گمشدگی اور صحافت و اہلِ صحافت کے خلاف بدترین انتقامی کارروائیاں اس مکروہ بندوبست کے اعمال نامے کا حصہ ہیں۔کٹھ پتلیوں کے تیرہ جماعتی اتحادی بندوبست نے سپریم کورٹ کو تقسیم، نظامِ عدل کو مذاق، پولیس، ریاستی ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدترین غنڈہ گردی پر لگایا۔نیب، الیکشن کمیشن، ایف آئی اے اور پیمرا سمیت اہم ریاستی و حکومتی اداروں کو جبر، انتقام اور فسطائیت کے فروغ کے کام میں جھونک دیا گیا۔

اس کٹھ پتلی راج کا اعمال نامہ بدترین سیاسی انتقام، لاقانونیت کے فروغ اور شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے سے سیاہ ہے۔کوئی ایسی چیز ہے جس کی قیمت100 سے 200 فیصد تک اضافہ نہ کیا ہوا؟عوام سے روٹی تک چھین لی۔کرنے کیا آئے تھے؟اپنے مقدمات ختم کرانے،اپنی لوٹی ہوئی دولت کو ٹھکانے لگانے، اپنے کالے دھندوں کو سفید کرنے، مزید مال لوٹنے،بھارتی جہازوں پر ڈالر بیرون ملک لے جاتے رہے۔جاتے جاتے بندرگاہ ،ائیرپورٹ امارات کے حوالے کرگئے، دو،تین روز میں سینکڑوں بن پڑھے ایسے بل منظور کرگئے ،ملک اور قوم کو اندھیروں میں دھکیل گئے۔وہ شریف خاندان کا ’’منشی‘‘ مفروری کے 4سال کاٹ کر آیا تو ان چار سالوں کی بھی تنخواہ کروڑوں میں وصول کرلی۔ان کے پیٹ دوزخ کے کنویں جو بھرتے ہی نہیں۔

صرف15ماہ میں24کروڑ عوام کو ذبح کرکے رکھ دیا۔اوپر سے ڈھٹائی،ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا کی گردان، وہ ’’پالشی‘‘ کہہ رہا تھا’’ ہم نے 15ماہ میں کسی سیاسی مخالفین کو جیل بھیجنا تو دور کی بات ناجائز تنگ بھی نہیں کیا‘‘۔کٹھ پتلی وزیراعظم آخری بے مغز خطاب میںشرمندگی، ندامت اور مجرمانہ ناکامیوں کا مرثیہ سناتا رہا،’’سیالکوٹی رنگباز‘‘ نے کہا قوم دعا کرےہم پھر آپکی خدمت کرنے کیلئے آئیں۔ وہ فیصل آبادی گنوار جسے کوئی’’پشانتا‘‘ تک نہیں،کہنے لگا انشاءاللہ جلد دوبارہ اسمبلی میں آجائینگے۔

اصل میں ان چور اچکوں کی باتیں قوم کے منہ پر طمانچہ ہیں جو انہیں بار بار منتخب کرتے ہیں۔دانشوروں کا کہنا ہے جب کوئی شخص تمہیں پہلی بار بے وقوف بنائے تو ہوشیار ہوجائو،اگر وہی شخص تمہیں دوسری بار بے وقوف بنائے تو سمجھو وہ بہت چالاک اور مکار ہے ،اگر وہی شخص آپکو تیسری بار بے وقوف بناجائے تو سمجھو آپ خود ہی’’پھدو‘‘ ہو۔قوم ’’پھدو‘‘ سے بھی اگلی ڈگری پر جاچکی ہے،عرصے سے ان ہی لوگوں کو بار بار منتخب کررہے جو آکر ان کا خون نچوڑتے ہیں،انکے بچوں کا مستقبل تباہ کرتے ہیں،ان سے جینے کا حق چھین لیتے ہیں،انہیں ذلیل وخوار کرتے ہیں۔

جاتے جاتے ان کا منہ مزید کالا ہوگیا،امریکی میڈیا نے سائفر شائع کردیا،امریکی وزارت خارجہ کا ترجمان بھی مان گیا،اب تو کوئی دوسری رائے باقی نہیں رہی،اس حکومت نے سازش کے بطن سے جنم لیا تھا،امریکی فرمائش پر انہیں اقتدار سونپا گیا تھا۔یہ امریکی پالتو تھے،بلاول ایسے ہی نہیں ہر ماہ امریکا کا دورہ کرتا رہا،اپنے آقائوں کے پیر پکڑتا رہا کہ اگلی بار انہیں وزیراعظم بنوائیں۔دیکھتے رہنا نگران وزیراعظم بھی ان کا ہی آئے گا۔

وہ اس لئے ،ہاتھی جب چھوٹا سا بچہ ہوتا ہے اس کی ٹانگ سے زنجیر باندھ کر درخت سے باندھا جاتا ہے،جب جوان ہوتا ہے اسے پھر بھی اسی طریقے سے ہی باندھا جاتا ہے حالانکہ وہ اتنا طاقتور ہوچکا ہوتا ہے معمولی جھٹکے سے زنجیر توڑ سکتا ہے حتیٰ کہ درخت کو بھی جڑ سے اکھاڑ سکتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرپاتا ،کیوں ؟وہ ذہنی طور پر غلام ہوتا ہے۔ سازش کے بطن سے جنم لیکر ملک پر مسلّط ہونے والی سرکار جھوٹ پر اختتام پذیر ہوگئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button