اہم خبریںبلوچستانپاکستانتازہ ترین

ایس ایس جی کمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوئے، آئی ایس پی آر

اسلام آباد (اے ون نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے میں بھارتی میڈیا دہشتگردوں کو سپورٹ کررہا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے دشوار گزار راستے پر ٹرین پر حملہ کیا، جائے وقوعہ پر پہنچنا بہت مشکل کام تھا، جعفر ایکسپریس کو آئی ای ڈیز کے ذریعے پہلے متاثر کیا،ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین اور بچوں کو ٹرین میں رکھا گیا دیگر کو باہر نکالا گیا، دہشتگردوں نے معصوم مسافروں کو ٹرین سے باہر زمین پر بٹھالیا، دہشتگردوں کی سپورٹ میں انٹرنیشنل وارفیئر بھی چل رہی تھی، انٹرنیشنل وارفیئر کو انڈین میڈیا لیڈ کررہا تھا، انڈین میڈیا پراپیگنڈا کے طورپر جھوٹی ویڈیو بار بار چلارہا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا اپنی ویڈیو میں دکھا رہا تھا ٹرین جل رہی ہے، دہشتگردوں کو بھارتی میڈیا سپورٹ کررہا تھا،اے آئی تصاویر،دہشتگردگروپس کی جانب سے دی گئی ویڈیوز سے بھارت بیانیہ بنارہا تھا، ریاست ہر چیز کا خیال رکھتی ہے، بھارتی میڈیا پرانی ویڈیوز سوشل میڈیا سے اُٹھا کر چلاتا رہا، ایساتاثر دیا گیا کہ دہشتگرد انسان پسند ہیں اس لیے چھوڑ دیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، واقعہ کے دوران دہشتگرد افغانستان میں بیٹھے اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا اور وہ وہاں سے بھاگے، ہمارے سنائپرز نے دہشتگردوں کا دھیان ہٹایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ وہاں سے بھاگا، دہشتگردوں کے درمیان خودکش دہشتگرد بھی موجود تھے، ایس ایس جی کمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوئے، ضرارکمپنی نے انجن کے بعد تمام بوگیاں کلیئر کیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ پورے آپریشن کو مہارت،احتیاط اور پروفیشنل ازم کے ساتھ کیا گیا، کچھ مسافروں کو دہشتگردوں نے اپنی بربریت کا نشانہ بنایا، اپنی دہشت برقراررکھنے کیلئے دہشتگرد کچھ لوگوں کو شہید کرتے گئے، ہماری ضرار کمپنی کا ایک کمانڈو پہاڑ کی طرف سے آنے والے فائر سےخمی ہوا، دہشتگردوں کا ایک سنائپر پہاڑ پر موجود تھا، مرنے والے دہشتگرد کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button