اہم خبریںتازہ تریندنیا

سپین نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی خرید وفروخت روکنے کا قانون منظور کرلیا

میڈرڈ(اے ون نیوز)سپین کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی کا قانون منظور کرلیا، پارلیمنٹ میں 178 ارکان نے بل کے حق اور 169 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

سپین کے قانون سازوں نے بدھ کے روز ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت اسرائیل پر اسلحہ کی پابندی کو باضابطہ طور پر قانون میں شامل کر دیا گیا، یہ اقدام وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ میں ’نسل کشی ختم کرنے‘ کے لیے متعارف کرایا تھا۔

یاد رہے کہ پیڈرو سانچیز دنیا کے اُن چند عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں جو فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی 2 سال سے جاری تباہ کن بمباری کے سخت ناقد ہیں۔

پارلیمنٹ نے بل کے حق میں 178 اور مخالفت میں 169 ووٹ دیے، اس اقدام سے ہسپانوی وزیراعظم کی جانب سے پیش کردہ بل قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازع کے آغاز سے ہی اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر چکی تھی۔

انتہائی بائیں بازو کی جماعت پوڈیموس کے ارکانِ نے ابتدائی طور پر اس اسپین کے وزیراعظم کے اس فرمان پر تنقید کی تھی، تاہم بعد میں حمایت کر کے بائیں بازو کے اقلیتی اتحادی حکومت کے حق میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

پیڈرو سانچیز نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اس پابندی کو ’قانون میں مضبوط بنیاد‘ دینے کے لیے ایک نیا فرمان جاری کریں گے، جو اسرائیلی اقدامات کے خلاف اقدامات کے سلسلے کا حصہ ہے۔

یہ قانون اسرائیل کو دفاعی سامان، مصنوعات یا ٹیکنالوجی کی تمام برآمدات اور وہاں سے ایسی کسی بھی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ فوجی استعمال کے قابل ایوی ایشن فیول کی ترسیل پر بھی پابندی لگاتا ہے اور غزہ و مغربی کنارے کی ’غیر قانونی کالونیوں سے آنے والی مصنوعات‘ کی تشہیر کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔

ستمبر میں کیے گئے اس اعلان پر اسرائیل نے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا، اسرائیل نے 2024 میں ہی اپنا سفیر میڈرڈ سے واپس بلا لیا تھا، جب اسپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ منگل کے روز ہونی تھی، تاہم ہسپانوی میڈیا کے مطابق اسے ایک دن مؤخر کر دیا گیا تاکہ اس کو حماس کے حملے کی دوسری برسی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔

اسپین میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس منصوبے کو ’موقع پرستی اور قابلِ مذمت فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے پیر کی رات ایک خط میں اس پر شدید تنقید کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button