جے یو آئی (ف)کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج

پشاور (اے ون نیوز) پشاور ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کر دی۔
درخواست جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا لطف الرحمٰن کی جانب سے گزشتہ روز دائر کی گئی تھی جس میں سہیل آفریدی کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا تھا۔
عدالت نے گورنر خیبرپختونخوا کو آج نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دیا تھا اور عدالت نے قرار دیا تھا کہ اگر گورنر نے حلف نہیں لیا تو پھر سپیکر کو ہدایت ہے کہ حلف لے۔
آج کی سماعت دو رکنی بنچ نے کی جس میں جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد شامل تھے، مولانا لطف الرحمٰن کی جانب سے بیرسٹر یاسین اور پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا عدالت پیش ہوئے۔
سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جس درخواست پر سماعت ہو رہی ہے وہ عدالت کے گزشتہ روز کے حکم کے بعد غیر مؤثر ہو چکی ہے جس پر جسٹس ارشد علی نے جواب دیا کہ ہم حکم سے واقف ہیں لیکن ہم درخواست گزار کا مؤقف سن لیتے ہیں۔
بیرسٹر یاسین نے کہا ہے کہ جب سابق وزیرِ اعلیٰ کا استعفیٰ ابھی منظور ہی نہیں ہوا تھا اور وہ اپنی نشست پر موجود تھے تو نیا وزیرِ اعلیٰ کیسے منتخب ہو گیا؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ انتخاب غیر آئینی تھا اور نہیں ہونا چاہیے تھا، جب ایک وزیرِ اعلیٰ پہلے سے موجود ہو تو نیا وزیرِ اعلیٰ منتخب کرنا آئینی بحران پیدا کر سکتا ہے اور اگر استعفیٰ منظور ہو چکا ہوتا تو الیکشن کا جواز بنتا اور تمام جماعتیں اس میں حصہ لیتیں۔
درخواست گزار کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کابینہ ابھی تحلیل نہیں ہوئی، وہ بدستور موجود ہے جس پر جسٹس علی نے استفسار کیا کہ جب وزیرِ اعلیٰ اپنی پوزیشن پر نہیں رہا تو کابینہ کی بات کیسے ہو رہی ہے؟
جسٹس علی نے درخواست گزار کے وکیل کو دو آپشن دیئے ’یا تو آپ درخواست واپس لے لیں یا پھر کیس کو میرٹ پر سنیں جس پر بیرسٹر یاسین نے کہا کہ میرٹ پر فیصلہ کیا جائے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعدازاں پشاور ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کر دی۔