
اسلام آباد(اے ون نیوز)وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاج کے دوران پرتشدد رویہ اپنایا اور اسلحہ تانے جتھوں نے فائرنگ کی تاہم ٹی ایل پی کے عہدیداروں کے علاوہ کسی اور مدرسے یا علمائے کرام پر ایکشن کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اجازت دی جائے گی۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ، وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں مذاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات ان کے نکلنے سے لے کر آخری منٹ تک ہوتے رہے، ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیدار خود بتائیں گے کہ ڈھائی بجے تک سرکاری ٹیم کے ساتھ بیٹھے رہے اور ہر دفعہ ان کو یہی کہا گیا کہ آپ واپس چلے جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر دفعہ ان کی شرائط ایک سے بڑھ کر تھی، ان سے پوچھیں کیا ان کا مقصد فلسطین تھا، ان کی شرائط کی فہرست دیکھیں تو اس میں شرط ہے فلاں قاتل اور دہشت گرد ہے، اس کو جیل سے رہا کردیا جائے تو کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا ان لوگوں کی رہائی کے لیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ لبیک یا رسول اللہ کا نعرہ ہم سب کا ہے، اس دن کسی پر بھی تشدد نہیں ہوا، صرف ان لوگوں پر ہوا جو پرتشدد تھے، جنہوں نے اسلحہ اٹھایا ہوا تھا، جنہوں نے سیدھی گولیاں ماری تو پولیس نے سڑک کلیئر کرائی اور وہ تمام فورسز شاباش کی مستحق ہیں جس نے اس آپریشن میں حصہ لیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ مسلح جتھے کے ساتھ ڈیل کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ انہوں نے گھروں اور مساجد کے میناروں میں پوزیشنیں لی ہوئی تھی اور وہاں سے براہ راست فائرنگ کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات دو دن مسلسل ہوتے رہے، پاکستان کی ایک اعلیٰ دینی اور سیاسی شخصیت درمیان میں آئی لیکن ان کو بھی دھوکا دیا گیا اور باقی لوگوں کو بھی دھوکا دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے دو تین ماہ سے کیا ایسی چیز آگئی ہے کہ کہیں نہ کہیں سے ہر 15 روز بعد ایک بڑا احتجاج ہونا ضروری ہے، اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طریقے سے براہ راست نہیں تو کسی طرح کا لنک آج یا سال بعد ضرور نظر آئے گا۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ہم آج بھی کہہ رہے ہیں پرامن احتجاج آپ کا حق ہے ضرور کریں لیکن اس میں آپ اسلحہ لے کر آئیں گے اور گاڑیاں توڑیں گے تو اس کی اجازت نہیں ہوگی، انہوں نے جو گاڑیاں حاصل کی تھیں وہ گن پوائنٹ پر لی گئیں، جس کی فوٹیجز ہمارے پاس موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوائے ٹی ایل پی کے عہدیداران کے کسی بھی مدرسہ یا علمائے کرام پر ایکشن کی نہ اجازت ہے اور نہ ہوگی، وہ سب ہماری طرح کل جمعے کو فلسطین پر اظہار تشکر منائیں اور احتجاج نہیں کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ احتجاج کے نام پر پرتشدد کارروائیاں کی گئیں، پاکستان نے فلسطین کا معاملہ ہر عالمی فورم پر لڑا اور پاکستان نے ہر طرح سے فلسطینی بہن بھائیوں کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر فلسطینی سجدہ ریز ہوئے، مہذب دنیا میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کیے گئے، لندن، اٹلی، برطانیہ میں احتجاج کے دوران ایک گملا نہیں ٹوٹا، فلسطین کے حق میں یہ کیسا احتجاج ہے جس میں جدید ہتھیار، خنجر، چاقو اٹھائے لوگ شریک ہوئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچائیں، احتجاج کرنے والوں نے پولیس انسپکٹر کو شہید کیا، شہید انسپکٹر کا کیا قصور تھا کہ اسے 21 گولیاں ماری گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ اور امن تباہ کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے، 100 سے زائد پولیس اہلکاروں کو احتجاج کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے غزہ کے لیے جلسے کیے اور انتہائی پرامن جلسے منعقد کیے۔