
ٹوکیو (اے ون نیوز)جاپان کی وزیراعظم سناے تاکائچی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ روزانہ صرف دو سے چار گھنٹے سوتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مصروف حکومتی امور اور مسلسل اجلاسوں کے باعث انہیں نیند کے لیے بہت کم وقت ملتا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وزیراعظم تاکائچی کو گزشتہ ہفتے رات 3 بجے دفتر میں عملے کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک پارلیمانی کمیٹی میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا، ”میں اس وقت تقریباً دو گھنٹے سوتی ہوں، زیادہ سے زیادہ چار گھنٹے، اور ہاں، مجھے لگتا ہے کہ یہ میری جلد کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔“
یاد رہے کہ جاپان میں طویل اوقاتِ کار ایک بڑا سماجی مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور ملک میں ”کروشی“ (Karoshi) جیسا اصطلاحی لفظ بھی موجود ہے، جس کا مطلب ہے ”زیادہ کام کے باعث موت“۔
تاکائچی حکومت نے حال ہی میں ایک نئی پالیسی تجویز کی ہے جس کے تحت اوور ٹائم کام کی زیادہ سے زیادہ حد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے تاکہ معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
وزیراعظم تاکائچی نے وضاحت کی کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی بھی تبدیلی سے کارکنوں کی صحت متاثر نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا، ”اگر ہم ایسا ماحول پیدا کر سکیں جہاں لوگ اپنی خواہش کے مطابق بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ کام، تفریح اور آرام کا توازن قائم رکھ سکیں تو یہ بہترین صورتحال ہوگی۔“
سناے تاکائچی گزشتہ ماہ جاپان کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعظم بنی تھیں۔ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ ذاتی طور پر ”ورک لائف بیلنس“ کے تصور کو ترک کر چکی ہیں اور ان کی ترجیح صرف ”کام، کام اور مزید کام“ ہوگی۔




