
شیخوپورہ(اے ون نیوز)لاپتہ سکھ یاتری خاتون کا نکاح اور مذہب کی تبدیلی کا معاملہ عدالتی بیان سے واضح ہوگیا، حساس ادارے بھی سرگرم ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت سے مذہبی یاترا کیلئے پاکستان آنے والی سکھ یاتری خاتون سربجیت کور کی گمشدگی سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، ڈسٹرکٹ بار شیخوپورہ کے ممبر احمد حسن پاشا ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر استغاثہ کیس میں روبرو ڈیوٹی جج علاقہ جوڈیشل مجسٹریٹ شہباز ح±سن رانا کی عدالت میں جمع کرائے گئے۔
استغاثہ کیس میں خاتون نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور پاکستانی شہری ناصر حسین سے نکاح کر لیا ہے۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق سربجیت کور نے مذہب تبدیل کرنے کے بعد اپنا اسلامی نام نور رکھا اور م¶قف اختیار کیا کہ انہوں نے کسی دبا¶ یا جبر کے بغیر 5 نومبر 2025ءکو فاروق آباد (ضلع شیخوپورہ) میں نکاح کیا جس کا 10 ہزار روپے حق مہر ادا کیا جا چکا ہے ۔
سربجیت کور 4 نومبر کو یاتریوں کے جتھے کے ساتھ پاکستان داخل ہوئیں جبکہ 13 نومبر کو واپسی پر وہ اپنے قافلے کے ساتھ واپس نہ گئیں، جس پر انہیں لاپتہ قرار دیا گیا۔ اس دوران حساس اداروں نے پولیس کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں کرتے ہوئے خاتون کی تلاش کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور معاملے کی تحقیقات کو انتہائی سنجیدگی سے آگے بڑھایا۔
اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ پاکستان میں بابا گرو نانک کے جنم دن کی یاترا کے لیے بھارت سے ا?نیوالے جتھے میں شامل سکھ خاتون سربجیت کور نے اسلام قبول کر کے ایک پاکستانی شہری سے شادی کرلی۔
خاتون کا اسلامی نام نور رکھا گیا ہے، نکاح نامے کے مطابق 48 سالہ سربجیت کور نے 5 نومبر کو ضلع شیخوپورہ کے فاروق ا?باد کے رہائشی پاکستانی شہری ناصر حسین سے نکاح کیا۔
نکاح میں 10 ہزار روپے حق مہر درج ہے جو ادا کیا جا چکا ہے۔ سربجیت کور 4 نومبر کو بھارتی یاتریوں کے ساتھ پاکستان آئی تھیں لیکن 13 نومبر کو بھارت واپس جانے والے یاتریوں میں شامل نہیں تھیں جب کہ اسی روز ان کا ویزہ بھی ختم ہوگیا تھا۔
اسی بنا پر انہیں لاپتہ قرار دے کر تلاش شروع کی گئی تاہم بعد ازاں معلوم ہوا کہ خاتون نے اسلام قبول کر کے پاکستانی شہری سے شادی کر لی ہے۔




