
کراچی(اے ون نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما و سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مائنس ون نہیں تو پی ٹی آئی پوری مائنس، اب ایک انچ بھی برداشت نہیں کیا جائےگا، رگڑ دیں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی مقبولیت ختم ہوچکی، یہ اقتدار اور پیسے کی جنگ کررہےہیں، انہیں ملک سےمحبت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سارا جھگڑا سیاستدانوں کے آپس کا ہے، اب برداشت ایک انچ بھی نہیں کیا جائےگا، رگڑ دیں گے، مائنس ون نہیں تو پی ٹی آئی پوری مائنس۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھاکہ اب ایکشن پر ڈبل ری ایکشن ہوگا، پیر سے ترقی شروع ہوجائےگی، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد بہت سارے لوگ سرنڈر کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج تک برداشت کرکے ہی یہاں تک آئے ہیں، ایک نیا سیاسی لفظ آیا ہے، ایسی کی تیسی، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے ایسا کام کردیا جو حکومت کو معلوم ہی نہیں تھا، ان کی بہنوں نے ان کی کمزوری بتادی کہ اگر کوئی بانی سےنہ ملے تو فرسٹیٹڈ ہوجاتےہیں، مائنس ون مان لیں اور گھر جائیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھاکہ مخالف جماعتیں ہمیشہ یہی کہتی ہے کہ جلسہ صحیح نہیں ہوا، سیاسی تقسیم اس حد تک بڑھ چکی کہ نیشنل ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا، سب مل کر بیٹھیں، ملک میں پولرائزیشن کو ختم کرنےکیلئے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، سیاست میں راستہ ہمیشہ ڈائیلاگ کے ذریعے نکلتاہے۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ باشعور سیاست دان ہیں، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا پڑےگا، پی ٹی آئی نے جتنی سختی برداشت کرنی تھی وہ کرلی، پی ٹی آئی میں گرفتاریاں معمول ہیں اور کیاکریں گے ان کے ساتھ؟ بانی پی ٹی آئی سے سیاستدانوں کی ملاقات کا سلسلہ بحال کیاجائے تو ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع ہوسکتاہے۔
ان کاکہنا تھاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ترقی ہو، پاکستان کی سیاست سے کسی کو مائنس کرنا عوام کا اختیار ہے، جب آپ کسی کو وقت سے پہلے فارغ کردیتے ہیں توعوام ان کے ساتھ کھڑے ہوجاتےہیں، یہی نوازشریف کے ساتھ ہوا تو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ سامنے آیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھاکہ ریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، ایک شخص کی خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہیں وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں۔
اس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب جیل ملاقات کی بالکل اجازت نہیں اور مجمع اکٹھاکرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی پی ٹی آئی نے مفاہمت کا موقع گنوادیا، اب کسی انتشاری، دہشت گرد، انتہاپسند سوچ رکھنے والے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی، بانی پی ٹی آئی کے بغیربات کرنی ہے توپارلیمنٹ میں ضروربات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئیں معذرت کریں اور کہیں کہ آپ کے لیڈر نے ایسے گندے بیانات دیے ہیں، شرمندگی کا اظہارکریں پھر غورکیا جاسکتا ہے۔




