
ٹوکیو (اے ون نیوز) جاپانی حکومت کے ایک تازہ تخمینے کے مطابق ملک کے بحرالکاہل کے ساحل کے قریب آنے والے ممکنہ بڑے زلزلے سے معیشت کو 1.81 ٹریلین ڈالر (270.3 ٹریلین ین) کا نقصان ہو سکتا ہے، جبکہ اس قدرتی آفت سے تقریباً تین لاکھ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ تخمینہ ان گزشتہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہے جو 214.2 ٹریلین ین تھا۔ نئی رپورٹ میں افراط زر، زمینی ڈیٹا میں تبدیلی اور سیلاب کے ممکنہ علاقوں میں اضافے کو شامل کیا گیا ہے۔ جاپانی حکومت کے مطابق نانکائی ٹروف نامی علاقے میں آٹھ سے نو شدت کے زلزلے کے آنے کا 80 فیصد امکان ہے۔ اگر یہ زلزلہ رات کے وقت یا سردیوں میں آئے تو 2.98 لاکھ اموات اور 12.3 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑ سکتی ہے۔ خیال رہے کہ 2011 میں نو شدت کے زلزلے اور سونامی سے جاپان میں 15 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں۔
جاپانی کابینہ کے دفتر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نانکائی ٹروف کے علاقے میں آنے والا ممکنہ زلزلہ تباہ کن سونامی، سیکڑوں عمارات کے گرنے اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ علاقہ جاپان کے جنوب مغربی بحرالکاہل میں تقریباً 900 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے جہاں فلپائن کی سمندری پلیٹ یوریشین پلیٹ کے نیچے دب رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس خطے میں ٹیکٹونک دباؤ کی وجہ سے ہر 100 سے 150 سال بعد بڑے زلزلے آتے رہتے ہیں۔ گزشتہ سال جاپان نے پہلی بار اس خطے میں نو شدت کے ممکنہ زلزلے کے بارے میں انتباہ جاری کیا تھا۔ جاپان زلزلوں کے حوالے سے دنیا کے ہائی رسک ممالک میں سے ایک ہے۔
اس نے حالیہ برسوں میں عمارتوں کو زلزلہ پروف بنانے، سونامی کے انتباہی نظاموں کو بہتر بنانے اور عوامی تربیتی پروگراموں پر کافی سرمایہ کاری کی ہے۔ تاہم اس نئی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکنہ تباہی کے پیمانے کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔